اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سیاست اور مسلم قیادت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 23 February 2019

سیاست اور مسلم قیادت!

فیضان احمد اعظمی نصیر پور اعظم گڑھ
ــــــــــــــــــــــــــــ
آج کے دور سیاست میں مسلمانوں کی نظر اندازی بہت افسوس ناک اور حیرت انگیز ہے، تمام سیاسی پارٹیاں صرف مسلمانوں کا استعمال ووٹ بینک کیلئے کرتی ہیں، اور آج کا مسلمان نام نہاد پارٹیوں کے لئے اپنا وقت، پیسہ سب کچھ نثار کرنے کو تیار ہے، مگر اپنا قائد بنانے کو تیار نہیں ہے، اگر کوئی مسلم لیڈر اتحاد کی بات کرتا ہے تو لوگ اسے کسی پارٹی کا دلال یا ووٹ کٹوا کہنے لگتے ہیں، آج کا مسلمان آپسی انتشار کا شکار ہے ایک دوسرے پر بھروسہ نہیں ہے باہمی اختلافات میں الجھا ہوا ہے،
جسکا فائدہ تمام سیکولر پارٹیاں بخوبی اٹھاتی ہیں اور ہم سیکولیزم کے نام پر اپنے آپ کو رسوا کراتے رہتے ہیں ۔
ہندوستان ایک بہت خوبصورت ملک ہے جہاں ہر ذات اور مذہب کے لوگ آپس میں ملکر رہتے ہیں اور ہر ہندوستانی کو اپنا قائد اپنا لیڈر اور پارٹی چننے کا حق ہے لیکن مسلمان اگر اپنی پارٹی یا لیڈر چنے تو تمام سیاسی پارٹیوں اور کچھ مسلم رہنماؤں کے پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے بےچینی ہونے لگتی ہے، کہیں مسلمان اپنے عقل و شعور کا ثبوت نہ پیش کر دے.
خیر ایسے کم لوگ ہی ہیں جو اپنے آنے والے سیاسی مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں یا بات کرتے ہیں ورنہ اکثریت تو سیکولیزم، مشاعرہ، بریانی یا جھنڈا لہرانے تک ہی محدود ہیں اور ہمارے مذہبی، سیاسی رہنما ہمیں اپنے ہاتھوں کی کٹھپتلی کی طرح استعمال کرتے ہیں، جس طرح آج کل ذاتی سیاست کا چلن عام ہوتا جا رہا ہے اور ایک دوسرے کی مخالفت کرنے والی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان آپس میں ہاتھ ملا رہے ہیں وہ دن دور نہیں جب اپنے ہی گھر، ملک میں ہم ایک گمنام قوم بن کے رہ جائیں گے۔
مسلمانان ہند سے میری بس یہی التجا، درخواست، منت ہے کہ اپنا ایک سیاسی مقام پیدا کریں، اپنی ایک پہچان بنائیں، ایک مضبوط لیڈر جو نیڈر، ایمان والا، ایماندار، صادق، بے باکی سے مسلمانوں کی آواز بلند کرنے والا اور بلند حوصلوں والا ہو تاکہ دوسری سیاسی پارٹیاں آپ کو کھانے میں تیز پتہ کی طرح نہیں بلکہ ذائقہ کی طرح استعمال کریں
اور ایسا ذائقہ کہ وہ کبھی آپ کو بھول نہ پائیں۔
ہماری آج کی سیاسی طاقت آنے والی نسلوں کے لیے میل کا پتھر ثابت ہوگی۔ ان شاءاللہ 
       ـــــــــــــعــــــــــ
سمجھ گیا جو سیاسی زندگانی کو
پہنچ گیا وہ مقام کامرانی کو