اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مئو: پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے جوانوں کا تعزیتی اجلاس اختتام پذیر!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 23 February 2019

مئو: پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے جوانوں کا تعزیتی اجلاس اختتام پذیر!

مؤناتھ بھنجن (آئی این اے نیوز 23/فروری 2019) گذشتہ دنوں جموں وکشمیر کے پلوامہ ضلع میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں شہید جوانوں کو ملک کے مختلف گوشوں سے سے خراج عقیدت پیش کرنے اور دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اسی سلسلہ کے تحت مؤ شہر کے شاہی کٹرہ میدان میں مؤ ناگرک منچ کے زیر اہتمام قاری مسیح الرحمن قاسمی امام و خطیب جامع مسجد شاہی کی صدارت میں اختتام پذیر ہوا، پروگرام کا آغاز قاری جمیل احمد نے تلاوت کلام اللہ سے کیابعد ازاں سلمان ضمیری اور سلمان گھوسوی نے ملک سے وفاداری سے متعلق
نظمیں پیش کیں اور نظامت کے فرائض مولانا افتخار احمد مفتاحی استاذ جامعہ مفتاح العلوم مؤ نے انجام دیئے ۔مذکورہ تعزیتی اجلاس میں شہرکے سبھی سیاسی ، سماجی ، ملی اور تاجر تنظیموں کے اراکین و معززین شہر نے کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہوئے پلوامہ کے شہداء کوخراج عقیدت پیش کی اور ان کے کنبہ کے تئیں اظہار رنج و غم کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری دینے نیز انھیں ہر طرح کا تعاون کرنے کی حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا ۔مقررین نے دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے سبھی عوام ملک کے تحفظ کیلئے حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔انہوں نے مسلم نوجوان بچوں کی ذہن سازی پر بھی خصوصی زور دیا ۔تعزیتی میٹنگ کوخطاب کرتے ہوئے سابق راجیہ سبھا ایم پی محمد سالم انصاری نے کہا کہ پلوامہ میں دہشت گردوں نے جو ہمارے جوانوں کے ساتھ کیا ہے وہ نہایت ہی بزدلانہ ہے اور اس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں لیکن دہشت گردی کی آڑ میں آج کچھ لوگ جو ملک کے اندر نفرت پھیلا نے کااور معصوم کشمیریوں کے ساتھ تشدد کرنے کا واقعہ رونما کررہے ہیں وہ بھی قابل مذمت ہے، آج ملک کے اندر کشمیریوں کا کالجوں سے اخراج کیا جارہا ہے ان کے ساتھ ناانصافیاں کی جارہی ہیں یہ بھی دہشت گردی کے زمرہ میں آتا ہے اور اس کی بھی سخت الفاظ میں مذمت ہونی چاہیے، انہوں نے وزیر اعظم ہند نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حکومت چوکیداری سے نہیں بلکہ ذمہ دار ی سے چلائی جاتی ہے لیکن یہاں حکومت چلانے میں مودی ناکام ثابت ہوئے ہیں ،آخر کیا وجہ ہے کہ بی جے پی کے دور اقتدار میں باربار دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے اس پر بھی غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے جب جموں و کشمیر کے گورنر نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ دہشت گردانہ حملہ سے متعلق ایک ہفتہ قبل ہی انٹی لیجنس ایجنسیوں سے آگاہ کردیا تھا تو پھر کیسے اتنی بڑی مقدار میں دہشت گرد آر ڈی ایکس لیکر کشمیر کے اندر گھنسے میں کامیاب ہوگئے اس کی جانچ ہونی چاہیے کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے اندر ہی جے چند اور میرجعفر ہوں جو ہماری طاقت کو کمزور کرنے میں مسلسل کوشاں ہیں ۔سابق ایم ایل اے کامریڈ امتیاز احمد نے کہاکہ ہم ان تمام شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جو دن رات ایک کرتے ہوئے ہماری سرحدوں کی نگہبانی کرتے ہیں لیکن حکومت سے یہ سوال بھی پوچھا جانا چاہیے کہ اتنا بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا کیسے ؟کیا بی جے پی اس کیلئے ذمہ دار نہیں ہے ؟انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی واستہ نہیں ہے اسلام نے پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا ہے لیکن آج کچھ فرقہ پرست جماعتیں اسلام کو بدنام کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم دہشت گردی کی ہر سطح پر مذمت کرتے ہیں، آج کچھ لوگوں کے ذریعہ دہشت گردی مخالف مظاہروں کے ذریعہ مسلم آبادیوں میں گھس کر اس طرح کے نازیبا نعرے بازی کی جارہی ہے جو ملک کی گنگا جمنی تہذیب اور ہندو مسلم آپسی خیر سگالی کیلئے بہت ہی خطرناک ہے ۔آج حکومت دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے بجائے دہشت گردوں کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اگر ایسا کریں گے تو ہم سجھتے ہیں کہ ہمارا اصل مقصد چھوٹ جائے گا، انہوں نے کہاکہ دنیا میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی ہوئی ہے ہر اس جگہ پر امن مذاکرات کے ذریعہ ہی قائم کئے گئے ہیں لیکن ہمارے وزیر اعظم کشمیریوں سے بات نہیں کرنا چاہتے یہ طالبان سے تو بات کرنے کیلئے اپنے سفیر بھیجتے ہیں لیکن کشمیریوں کے مسئلہ پر سننے کو روادار نہیں ہیں انھیں حکومت کی ناکامی کیلئے ذمہ داری لینی ہی پڑے گی، انہوں نے مزید کہاکہ ملک سے دہشت گردی کاخاتمہ مذہنی منافرت کی بنیاد پر کبھی بھی ختم نہیں کیاجاسکتا، سبھی مذاہب کے لوگوں کے ساتھ انصاف کا معاملہ کرنا پڑیگا، انہوں نے کہاکہ آج کچھ لوگوں کے ذریعہ بیان بازیاں کی جارہی ہیں کہ حکومت کو کاروائی کرنی چاہئے لیکن انھیں یہ سمجھنا پڑیگا کہ یہ ملک جمہوری ملک ہے یہاں کوئی راج شاہی نہیں ہے کہ جو چاہا وہ کرلیا ،اس پورے سانحہ کی پہلے جانچ ہونی چاہیے اور اس کے بعد ہی یہ طے ہوگا کہ کیاکرنا چاہئے ۔ڈاکٹر اجے کمار مشرا اور ونود پانڈے ایڈوکیٹ نے بھی سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے سبھی شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا، قاری مسیح الرحمن قاسمی کی دعاء پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
اس اجلاس کو خاص طورسے دار العلوم مؤ کے شیخ الحدیث مفتی انور علی، مولانا خورشید احمد مفتاحی ، مولانا عزیز الرحمن پرنسپل مدرسہ بحرالعلوم مؤ، مولانا محمد اعظم مفتاحی ناظم جامعہ مفتاح العلوم مؤ، مولانا احمد اللہ قاسمی ، کانگریس پارٹی کے سابق ضلع صدر راشٹرکنور سنگھ ،بنکر فلاحی کونسل کے صدر وصحافی نوشاد احمد انصاری ، سپا ضلع صدر دھرم پرکاش یادو ،چیئرمین محمد طیب پالکی ، سابق چیئرمین ارشد جمال ، مولانا ابو سفیان مفتاحی ، ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے ضلع جنرل سکریٹری مولانا عبد الحمید فیضی ، مولانا مظہر اعظمی ، ایم اے اے فاؤنڈیشن کے چیئرمین جمال اختر ارپن ، مولانا عبید اللہ مفتاحی ، عبد السلام شامیانہ ،مولانا شاہد کلیم ، مولانا ابصار الحق قاسمی مہتمم مدرسہ المعہد الاسلامی ،ہری دوار رائے ایڈوکیٹ ، کانگریس پارٹی کے شہر صدر خالد انصاری، ڈاکٹر ایم اے خان ، مولانا محمد صالح نعمانی وغیرہ نے خطاب کیا، اس دوران کثیر تعداد میں سماجی، سیاسی، ملی اور تاجر تنظیموں کے علاوہ دیگر حضرات موجود تھے ۔