اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اپریل فول کے نام پر انسانیت سے انتہائی بھونڈے مذاق!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 30 March 2019

اپریل فول کے نام پر انسانیت سے انتہائی بھونڈے مذاق!

محمد امین الرشید سیتامڑھی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عام طور پر ”اپریل فول“ کو ایک بے ضرر اور سادہ سا مذاق تصور کیا جاتا ہے ؛ لیکن یہ بے ضرر اور سادہ مذاق نہیں ہے، اگر اس کے تاریخی پس منظر کو نظرانداز بھی کر دیا جائے تب بھی یہ جھوٹ، فریب اور استہزا جیسے بڑے گناہوں کا مجموعہ ہے اور الله اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ پسند نہیں ہے کہ مسلمان ان گناہوں میں مبتلا ہوں ، ایک اور گناہ جوان تمام گناہوں کے نتیجے میں سرزد ہوتا ہے وہ ایذاء مسلم کا گناہ ہے ، آپ خواہ جھوٹ بولیں ، یا فریب دیں یا مذاق اڑائیں ،اس سے مسلمان کو تکلیف ضرور پہنچے گی اور ایذاءِ مسلم کتنا بڑا گناہ ہے اس کا اندازہ قرآن کریم کی اس آیت کریمہ سے لگایا جاسکتاہے ، فرمایا:وَالَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّاِثْمًا مُّبِيْنًا ” اور جو لوگ ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو بغیر کسی جرم کے ایذاء پہنچاتے ہیں وہ لوگ بہتان اورصریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔“( الاحزاب:58)
’’اپریل فول انگلش کااسم ہے اس کامعنیٰ(اپریل کا) احمق ہے اورحقیقت یہ ہے کہ انگریزوں میں دستور ہے کہ اپریل میں خلاف قیاس دوستوں کے نام مذاقاً بیرنگ خط،خالی لفافے میں یااوردل لگی کی چیزیں لفافے میں رکھ کربھیجتے ہیں۔ اخبارو ں میں خلاف قیاس خبریں چھاپی جاتی ہیں۔جولوگ ایسے خطوط لے لیتے ہیں یااس قسم کی خبرکومعتبرسمجھ لیتے ہیں وہ اپریل فول قرارپاتے ہیں۔ اب ہندوستان میں بھی اس کارواج ہوگیاہے اورانہیں باتوں کواپریل فول کہتے ہیں‘‘۔
اپریل فول کا آغاز:
 مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ لکھتے ہیں :اس رسم کی ابتداء کیسے ہوئی ؟اس بارے میں مؤرخین کے بیا نات مختلف ہیں ،بعض مصنفین کا کہنا ہے کہ فرانس میں سترہویں صدی سے پہلے سال کا آغاز جنوری کے بجائے اپریل سے ہوا کرتا تھا ،اس مہینے کو رومی لوگ اپنی دیوی وینس(venus)کی طرف منسوب کرکے مقدس سمجھاکرتے تھے ،وینس کا ترجمہ یونانی زبان میں Aphro-diteکیا جاتا ہے اور شاید اسی یونانی نام سے مشتق کرکے مہینے کا نام اپریل رکھ دیا گیا…..لہذا بعض مصنفین کا کہنا ہے کہ چو ں کہ یکم اپریل سال کی پہلی تاریخ ہوتی تھی ،اور اس کے ساتھ ایک بت پرستانہ تقدس بھی وابستہ تھا اس لئے اس دن کو لوگ جشن ِ مسرت منا یا کرتے تھے اور اس جشن مسرت کا ایک حصہ ہنسی مذاق بھی تھا جو رفتہ رفتہ ترقی کرکے اپریل فول کی شکل اختیا ر کر گیا ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس جشن مسرت کے دن لوگ ایک دوسرے کو تحفے دیا کرتے تھے ،ایک مرتبہ کسی نے تحفے کے نام پر کوئی مذاق کیا جو بالآخر دوسرے لوگوں میں بھی رواج پکڑ گیا۔( ذکر وفکر :66)
اس کے علاوہ بھی مفتی تقی عثمانی صاحب نے انسائیکلو پیڈیا آف بر ٹانیکا کے حوالے سے اور بھی واقعات لکھیں ہیں جس میں ایک  رومی اور یہو دی کا حضرت عیسی ٰ ؑ کے ساتھ مذاق کرنا بھی شامل ہے کہ وہی روایا ت باقی رہ گئیں اور لوگ نا سمجھی میں اس رسم بد کا حصہ بنتے چلے جا رہے ہیں ۔
جھوٹ نفاق کی نشانی ہے اور اللہ کے رسول صلى الله عليہ وسلم  نے اس کی سختی سے ممانعت فرمائی ہے۔ آپ صلى الله عليہ وسلم کے فرمان کے مطابق من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرًا أو ليصمت جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ بھلی بات کہے یا خاموش رہے، مزید براں اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم  نے اس شخص پرخصوصی طور پر لعنت فرمائی ہے جو جھوٹ بول کر لوگوں کو ہنساتا ہے۔ آج کل لوگ مزاح کے نام پر انتہائی جھوٹ گھڑتے ہیں اور لوگوں کو جھوٹے لطائف سنا کر ہنساتے ہیں ۔ آپ صلى الله عليہ وسلم  کے ان اقوال مبارکہ کی روشنی میں اپریل فول جیسی باطل رسوم وروایات کو اپنانے اور ان کا حصہ بن کر لمحاتی مسرت حاصل کرنے والے مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ ایسا کر کے وہ غیر مسلم مغربی معاشرے کے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہیں جس کی رو سے لوگوں کو ہنسانے،گدگدانے اور انکی تفریح طبع کا سامان فراہم کرنے کے لیے جھوٹ بولناانکے نزدیک جائز ہے جبکہ آپ صلى الله عليه وسلم  کے فرمان کے مطابق جھوٹ کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینا اور انہیں تفریح فراہم کرنااور ہنسانا سخت موجبِ گناہ ہے۔
عقل اور شرافت بھی اس کو غلط قرار دے گی کہ مذاق کے لئے جھوٹ کا سہارا لیا جائے اور کسی انسان کو پریشان کیا جائے۔اور مسلمان کو تو شرعی اعتبار سے بھی یہ اپریل فول منانا جائز نہیں ہوگا کیوں کہ یہ کئی ایک گناہوں کا مجموعہ بھی ہے اور اسلامی تعلیمات کے خلاف بھی ہے۔اسلام ایک آفاقی مذہب ہے۔ اس نے زندگی کے تمام شعبہ جات کے لیے اپنے ماننے والوں کو بہترین اور عمدہ اصول وقوانین پیش کیے ہیں۔ اخلاقی زندگی ہو یا سیاسی، معاشرتی ہو یا اجتماعی اور سماجی ہر قسم کی زندگی کے ہر گوشہ کے لیے اسلام کی جامع ہدایات موجود ہیں اور اسی مذہب میں ہماری نجات مضمر ہے۔
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کواسلامی تعلیمات اوراسوۂ مصطفوی کے مطابق زندگی گزارنے اوریہودونصاریٰ کی تقلید سے پرہیز کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین