اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اپریل فول، آنکھوں میں دهول، کتنی حقیقت، کتنا فسانہ؟؟؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 30 March 2019

اپریل فول، آنکھوں میں دهول، کتنی حقیقت، کتنا فسانہ؟؟؟

ہوشیار!  یکم اپریل آنے والا ہے، پھر کیا ہونے والا ہے؟
محمد انور داؤدی ایڈیٹر روشنی اعظم گڑھ یوپی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اپریل کی پہلی تاریخ کویوروپ وامریکہ سےجاری ایک بری رسم نےتقریباتقریبا چاروں سمتوں کواپنی لپیٹ میں لےلیا ہے مزیدافسوس کی بات یہ ہےکہ یہ رسم ہمارےمسلم معاشره میں  بهی درآئ ہے
کیوں ایک اپریل کوفول کہتے ہیں؟اسی تاریخ کوہی  ہنسی مذاق کیوں جائز سمجهاجاتاہے؟اپریل فول کی تاریخی حقیقت کیاہے؟ اسلام کی کیاگائڈ لائینس ہیں؟ آئیے اسکی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں ،میں نےاپنےاس مضمون کو دوحصوں میں تقسیم کیا ہے،
پہلےحصےمیں اپریل فول کی تاریخی حیثیت اور دوسرےمیں اپریل فول کی شرعی حیثیت پهر آخر میں خلاصہ
 اپریل فول کی تاریخی حیثیت
   اگر انگریزی لغت میں جائیں تواپریل فول کامعنی ہے"اپریل کااحمق"
ویسے اپریل لاطینی زبان سےنکلاہے جسکامعنی آتاہے"پهولوں کاکهلنا،کونپلیں پھوٹنا "
اپریل فول کی متضاد تاریخی وجوہات ملتی ہیں لیکن کسی مستند حوالےسے ان قصص کی تصدیق نہیں ہوپارہی ہے
انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا کے مطابق قدیم تہذیبوں میں(جیسے رومن تہذیب) نئےسال کاآغازسنہ جولین کیلنڈرکےحساب سے یکم اپریل سےہوتاتهاجسےپوپ جورج ہشتم نے1582/میں ختم کرکےایک نیاکیلنڈرجورجین کیلنڈرکےنام سےجاری کرنےکاحکم دیاجس میں نیاسال یکم اپریل کےبجائے یکم جنوری سے شروع ہوتاہے
اورفرانس نےنئےسال کاجشن جنوری سےمنانابهی شروع کردیامگرغیرترقی یافتہ ذرائع ابلاغ کیوجہ سےبہت سےلوگوں کواسکاعلم نہ ہوسکایاانهوں نے جنوری سےنئےسال کےآغازکوقبول نہ کیااورحسب دستوروه یکم اپریل کوخوشی   منانےلگےاورتحائف کاتبادلہ بهی کرنےلگےتوجدت پسندوں نےان قدامت پسندوں کاخوب مزاق اڑایااوربےوقوف بنایا کہ نیاسال توجنوری سےشروع ہوتاہے پهریہیں سےاپریل فول کی روایت چل پڑی
دوسری وجہ یہ لکهی ہےکہ اس مہینےکورومی اپنی دیوی وینس (Venus )کی طرف منسوب کرکے مقدس سمجهاکرتےتهے اورمارے خوشی میں شراب پیتے،چڑهاتے اورہفوات بکتے جهوٹ بولتے پهراپریل فول کی روایت چل پڑی
ایک تیسری وجہ یہ لکهی ہےکہ21/مارچ سےموسم میں تبدیلیاں آنی شروع ہوجاتی ہیں یعنی کبھی گرمی کبھی سردی تواس تبدیلی کوبعض لوگوں نے(معاذاللہ )اس طرح تعبیرکیاکہ قدرت ہمارےساته مذاق کررہی ہے، بےوقوف بنارہی ہے،جب قدرت کومذاق پسند ہےتوچلوہم لوگ بهی ایک دوسرےسےمذاق کریں اس طرح اپریل فول کی روایت چل پڑی.
انسائیکلوپیڈیا لاروس نے ایک وجہ اورلکهی ہےاوراسی وجہ کوصحیح قراردیاہے کہ جب یہودیوں نےجب یسوع مسیح  (عیسی علیہ السلام) کوگرفتارکرلیا توان کوسب سےپہلے یہودی سرداروں کی عدالت میں پیش کیاتهاپهروہاں سےپیلاطس میں لےگئے پهروہاں سےکسی اورکےپاس،اوراس نےپهرپہلی عدالت میں  ایساکرنےکامقصد مذاق اورتمسخرتها
لیکن یہ وجہ میرے گلےسےنہیں اتررہی ہے آج اپریل فول عیسائ بهی جم کرمناتےہیں تووہ کیسےحضرت عیسی علیہ السلام کاتمسخربرداشت کریں گے؟ یاممکن ہوانهیں بهی حقیقت کی خبرنہ ہو
بہرحال یہ سب وجوہات ہیں لیکن ایک وجہ اورہے جوعام طور سےبتائ نہیں جاتی اور سیاق وسباق کوسامنے رکهکر جب ریزلٹ اورنتیجہ نکالاجاتاہے تواپریل فول منانے کی حقیقت بالکل بےغبارہوجاتی ہےاوردشمنان اسلام کااصلی چہره بےنقاب ہوجاتاہے  اوروہ ہےاندلس میں دهوکے سے مسلمانوں کو مارنا، اجمال کی تفصیل
  قارئین کرام
 مختصرااندلس کی تاریخ اپنےذہن میں تازہ کرلیں تاکہ اپریل فول کی حقیقت اظہرمن الشمس ہوجائے
       موجوده اسپین یاہسپانیہ کوہی اندلس کہاجاتاہے،  اندلس "یورپ کےجنوب  مغربی حصےمیں واقع ہے،اسکی سرحدیں شمال میں فرانس سےاورمغرب میں پرتگال سےملتی ہیں اوراسکےمشرق اورجنوب میں بحرمتوسط (بحرروم)بہتاہے
خلیفہ ولیدبن عبدالملک کادورحکومت تهاموسی بن نصیرنے خلیفہ سےاجازت ملنےکےبعدطارق بن زیادکی سرکردگی میں سات ہزارکالشکرلیکراندلس پرچڑهائ کرنےکوکہا، طارق کوخواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت کی سعادت حاصل  ہوئی انهوں نےدیکهاکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ،خلفاء راشدین اوربعض دوسرےصحابہ تلواروں اورتیروں سےمسلح سمندرچلتےہوئےتشریف لائےہیں أورجب طارق بن زیادکےپاس سےگزرےتوآپ صلی اللہ علیہ و سلم نےفرمایا"طارق بڑھتے چلےجاؤ"اسکےبعدطارق نےدیکهاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اورآپ کےمقدس رفقاء آگےنکل کراندلس میں داخل ہوگئے، یہ فتح کی خوشخبری تهی بالآخرپورااندلس مسلمانوں کےقبضے میں آگیا،بڑی شان وشوکت کےساته 800/سال تک مسلمانوں نےحکومت کی، امن وامان کی فضاقائم کی، عدل وانصاف کےتقاضےپورےکئے،تہذیب وتمدن کےچراغ جلائے،اورعلم وہنر کے دریا بہائے،
لیکن لیکن؛ وقت گزرنےکیساته مسلمانوں کی گرفت ڈھیلی پڑگئ،آپسی ناچاقیاں پیداہونےلگیں، عیش وعشرت نےگهرکرلیا،طوائف الملوکی کادورشروع ہوگیا تواللہ نےعزت وحکومت کاتاج چهین کرپهردشمنوں کودیدیا،896/ہجری میں عیسائ بادشاه فردی ننداپنی ملکہ ازبیلاکےساته ایک لشکرجرارلیکرغرناطہ پہنچ گیااورایک سال بعدمجبورہوکرشاه عبداللہ نےصلح کرلی ،صلح نامہ میں مسلمانوں کےجان ومال دین وایمان اوراسلامی شعائرکی حفاظت کی ہرممکن یقین دہانی کرائ گئ تهی
(قارئین کرام یہاں چوکنےہوکرپڑهیں )مسلمانوں اورعیسائیوں کےدرمیان صلح کی تاریخ 897/ہجری مطابق 3/جنوری 1492/عیسوی تهی،اس صلح میں یہ بهی طےہواتها کہ صلح کی تاریخ سے60/روزتک کےاندرمعاہده کی شرائط پرعمل درآمدہوجائے
       مگروه اقتدارمیں آتےہی مسلمانوں کوچن چن کرتہہ تیغ کرنےلگے، مساجدکوکلیسا میں تبدیل کردیا،پورےملک میں عیسائ عدالتیں قائم کردیں جہاں ہزاروں مسلمانوں کوبغیرمقدمہ چلائےمحض مسلمان ہونےکےجرم میں آگ میں زندہ جلادیاگیا،اعلان عام ہوگیا کہ عیسائی ہوجاؤ ورنہ قتل کردیئے جاؤ گےکچھ مسلمان چهپ گئے کچھ نام اوربهیس بدل کررہنےلگےمگرکسی نےاسلام نہیں چهوڑا بظاہرشہرمیں کوئ مسلمان نظرنہ آتاتهامگرعیسائیوں کویقین تهاکہ ابهی بهی مسلمان کہیں چهپےہیں توانهوں نےمنصوبہ کےتحت ایک اعلان کروایا اوریہ بظاہرمسلمانوں کےساته سب سےبڑی ہمدردی تهی کہ اب حالات ٹھیک ہوگئے ہیں لهذاجومسلمان واپس افریقہ جاناچاہیں وه خوشی خوشی چلےجایئں جہاز کاانتظام ہم کریں گے اوراپنےساته اپناقیمتی سامان بهی لےجاسکتےہیں اورجانےکی تاریخ بهی طےکردی، مسلمانوں نےاسی میں بهلائ سمجهی چنانچہ مسلمان جن میں بڑے،بوڑھے، بچے مردوعورت شامل تهے اپنےسامانوں اورقیمتی کتابوں کےذخائرکیساته متعینہ تاریخ میں جمع ہوگئے اور جہاز سےسفرکرنے لگے مگرمنصوبہ کےمطابق بیچ سمندرمیں جہاز کوغرق کردیاگیا، ڈوبنےوالے رحم وکرم کی بهیک مانگتےرہے اورکنارےکهڑےہوکروه تالیاں بجاتے رہےگلےمل مل کرجشن مناتے رہےکہ دیکھو کیسے ہم نےمسلمانوں کودهوکے اورفریب سے ختم کردیا
کہاجاتاہےکہ ڈوبنےکی تاریخ یکم اپریل تهی  (جنوری میں معاهدہ ہوااورساٹه دن ملےتهے خالی کرنے کوجواپریل کوپورےہوتے ہیں)
قارئین کرام:::::::عقل  اسے تسلیم کرتی ہے سیاق وسباق سے انکاجهوٹ بےنقاب ہوتاہے کہ اصل اس تاریخ کویاد کرناہے اپریل فول ایک بہانہ ہے اوراگر اسےتسلیم نہ بهی کیاجائے تب بهی غیروں کےجشن میں اپنےکوشامل کرنا درست نہیں ہے
اب آئیے شریعت کےآئینےمیں اپریل فول کودیکهتے ہیں
  اپریل فول کی شرعی حیثیت
     قارئین کرام :اسلام ایک آفاقی اورپاکیزه مذهب ہے، یہ پیدائش سےلیکرموت تک انسانی زندگی کےتمام پہلوؤں کی واضح اندازمیں رہنمائ کرتاہے بہت سارےپہلومیں سےایک پہلوہنسی مذاق کابهی ہے، اسلام خوش طبعی اورخوش مزاجی کوپسندکرتاہے لیکن ہنسی دل لگی کیلئے جهوٹے مذاق اورغلط بیانی کوناپسندکرتاہے  ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے
   سچ بولنانیکی ہےاورنیکی جنت لےجاتی ہے،اورجهوٹ بولناگناه ہےاورگناه آگ  (جهنم)کی طرف لےجاتا ہے.
مسلم 2607/
     اسی طرح جهوٹ بولنےکومنافق کی علامت قراردیاگیاہے
جنانچہ حضرت ابوهریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتےہیں کہ
    تین خصلتیں ایسی ہیں جومنافق ہونےکی نشانی ہیں 1/جب وہ بات کرےتوجهوٹ بولے 2/أورجب وعده کرےتواسکی خلاف ورزی کرے 3/أورجب اسکےپاس کوئ امانت رکهوائ جائے تووه خیانت کرے
 بخاری 33/
اسلام کوجهوٹ سےسخت نفرت ہے حتی کہ بچوں سےبهی جهوٹ بولناجائزنہیں اورتواورمذاقا بهی اسکی اجازت نہیں
اپریل فول میں کیاہوتاہے جهوٹ، فراڈ، دهوکہ، غلط خبر،بسااوقات کمزور دل والے صدمہ سےدوچارہوجاتے ہیں، میاں بیوی کی اعتماد بهری زندگی اپریل فول کیوجہ سے جہنم بن جاتی ہے
   اپریل کی پہلی تاریخ کولوگ صاف صریح جهوٹ بولنانہ صرف جائزسمجهتے ہیں بلکہ دهڑلےسے کہتے ہوئے سنےجاتے ہیں "یارمذاق کیاتها آج اپریل فول ہے آج سب جائزہے "استغفراللہ
   رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی مسلمانوں کیلئے اسوه اورنمونہ ہے،حضرت امامہ رضی اللہ عنه فرماتےہیں" آپ صلی اللہ علیہ و سلم لوگوں میں سب سےزیاده ہنس مکھ اورخوش طبع تهے"(لیکن کبھی بهی آپ نے مذاق میں بهی جهوٹ نہیں بولا کئ) واقعات آپ کےمشہورہیں جیسے وه بوڑھی عورت جس نےکہاتهامیرےلئے جنت کی دعاکریں آپ نےفرمایاکوئ بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی یہ سن کروه روپڑی آپ نےفرمایا:لوگو اسےبتادو کوئ بڑهاپےکی حالت میں جنت میں نہ جائےگی، اسی طرح ایک صحابی کےاونٹ مانگنےپرفرمایا تجهےاونٹ کابچہ دونگا صحابی نےکہامیں بچہ لیکرکیاکرونگا مجهے توسواری کرنی ہے آپ نےفرمایابهائ اونٹ توکسی کابچہ ہی ہوگا؟
دیکھئے مذاق بهی اوردرست بهی ابوداؤد شریف کی روایت کےمطابق "ہلاکت ہےاس آدمی کےلئے جودوسروں کوہنسانےکےلئے جهوٹ بولتاہے"
اوریہ حدیث اپریل فول منانے والے دهیان سےپڑهیں کہ
   یہ بہت بڑی خیانت ہےکہ تم اپنے بهائی سے کوئی بات اس طرح کہوکہ وه سچاجان رہاہوحالانکہ تم جهوٹ بول رہے ہو.
خلاصہ
اب آپ خود فیصلہ کرلیں مسلمانوں کیلئے اپریل فول منانا غیروں کی تہذیب اپنانا تاریخی وشرعی دونوں اعتبار سے کہاں تک درست ہے؟