اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: الوداعی جمعہ کوئی تہوار نہیں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 28 May 2019

الوداعی جمعہ کوئی تہوار نہیں!

تحریر: حمدانورداؤدی ایڈیٹر"روشنی"اعظم گڑھ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جمعة الوداع یعنی ماہ رمضان کاآخری جمعہ ہمارے یہاں دیہاتی زبان میں اسے البِدائی جُمَّه بولتے ہیں اس جمعےکوخاص طورسےعورتیں بڑی قدرکی نگاہ سےدیکھتی ہیں گھرکی صفائی، نفیس کھانے کااہتمام،بچوں کونہلاکر نئے کپڑےپہنانا، بعض عورتیں تو دن رات ایک کرکے اس جمعہ کےلئے خاص طورسے نیاکپڑاسلتی ہیں کہ بچہ پہنے گا .
واضح ہوکہ الوداعی جمعہ بحیثیت الوداعی جمعہ کوئی تہوارنہیں ہے، یہ محض ایک رسم ہے نہ اس دن کوئی مخصوص عبادت ہےاورنہ ہی شریعت نے اسکےلئے کسی اھتمام کاحکم دیاہے بس یہ ایک جمعہ ہے جس طرح اورجمعہ ہوتاہے .
جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن نے ایک استفتاء کاجواب دیتےہوئے اس طرح  لکھاہے "رمضان المبارک کے آخری جمعے کی تیاری اور بطور '' جمعۃ الوداع'' منانانبی کریم ﷺ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور فقہاء کرام سے ثابت نہیں ہے، حضور ﷺ رمضان المبارک کا مکمل آخری عشرہ اعتکاف اور راتوں کو جاگ  کر عبادت میں گزارتے تھے، پورے عشرے میں عبادت کا اہتمام تو احادیث میں منقول ہے، لیکن آخری جمعے کے لیے نئے کپڑے سلوانا، تیاری کرنا یا خاص عبادت کرنا احادیث سے ثابت نہیں ہے۔
نیز  ’’الوداع والفراق والسلام یا شهر رمضان‘‘ وغیرہ  کے الفاظ سے خطبۃ الوداع پڑھنا حضرت سید الکونین علیہ الصلاۃ والسلام، خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ سے ثابت نہیں ہے، اس کو اکابر اہلِ فتاوی نے مکروہ اور بدعت لکھا ہے۔  ابوالحسنات حضرت مولانا عبد الحی لکھنؤی رحمہ اللہ  نے ''مجموعۃ الفتاوی'' اور ''خلاصۃ الفتاوی '' (329/4) کے حاشیہ میں اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ نے ''فتاوی رشیدیہ'' (ص: 123) میں، اور حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ''امداد الفتاوی'' (685/1)میں، اورحضرت مفتی اعظم دارالعلوم دیوبند، مفتی عزیز الرحمن صاحب رحمہ اللہ نے ''فتاوی دارالعلوم دیوبند'' (96/5) میں اور فقیہ الامت حضرت مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی رحمہ اللہ نے ''فتاوی محمودیہ''  مطبع ڈابھیل (296/8)، مطبع میرٹھ (416/12)  میں، اور مفتی محمدشفیع رحمہ اللہ نے ''امداد المفتیین'' (ص: 404) میں بد عت اور مکروہ لکھا ہے۔ (بحوالہ فتاوی قاسمیہ)
فقط واللہ اعلم"
ہاں یہ بات ضرورہے کہ اگرسوچنے کازاویہ بدل جائے اوریہ تصور پیداہوجائےکہ ماہ رمضان جورحمتوں اوربرکتوں کامہینہ ہے جسے سیدالشھور کالقب ملا ہے اور یوم جمعہ جسکی فضیلت بھی مسلم ہے جسے سیدالایام کاخطاب ملاہے، یہ دو فضیلتیں ایک ساتھ جمع ہورہی ہیں اور یہ کہ اب یہ دونوں فضیلتیں آئندہ سال اسی کونصیب ہوں گی جسکی عمر وفاکرے گی ماہ مبارک اور پھر یوم جمعہ اب رخصت ہونے والا ہے، عبادت میں مزیدتیزی آجائے، تلاوت بڑھ جائے ،صدقہ وخیرات میں  دست کشادہ ہوجائے، تو یہ سوچ اور اس دن ایسا عمل مقبول بلکہ محمود ہے، بہرحال جمعة الوداع کےحوالےسےلوگوں کی سوچ بدلنےکی ضرورت ہے.
اللہ تعالی ہم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے آمیـن.