اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آزمائشوں میں گھرا ہمارا ہندوستان!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 26 July 2019

آزمائشوں میں گھرا ہمارا ہندوستان!

از قلم:مفتی محمد عاصم کمال قاسمی، الاعظمی، ایڈیٹر رسالہ پاسبان
__________________
   آج ہمارا ملک ہندوستان سخت آزمائش میں ہے،جو چند سرپھروں اور دعوئے وطن پرستی رکھنے والوں کی ایک قسم کی ہنگامہ آرائی ہے اور بس !ملک کی بقاء کے عنوان سے اس کے وجودکو پرخطر بنایا جارہا ہے، عجیب نادان لوگ ہیں، انہوں نے جانا ہی نہیں کہ ملک کی بقاء اور ترقی کیا ہے؟ ان کے پیشواؤں نے سکھایا ہی نہیں کی وطن کی محبت کا مصداق کیا ہے؟ وطن سے محبت کے یہ نادان دعویدار وطن کے ٹھیکے دار بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں حالانکہ انہیں خبر نہیں کہ ان کی شدت اور نفرت آمیز سیاست بہت بڑا خطرہ ہے ،خطرہ ہے ملک کی سالمیت اور اس کے امن کے لیے، اس کی ترقی اور اس کی مشترکہ تہذیب کے لیے، اس کی جمہوریت کے لیے، خود ہم وطنوں کے لیے ؛چنانچہ کچھ تعصب پرست  اورشدت پسند جماعتوں کی فطری خباثت سے ملک میں دہشت کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے اور بالخصوص ملک کی دوسری بڑی اکثریت والے طبقہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ان کا مقصد اشتعال انگریزی اور اس کے نتیجے میں اٹھنے والا غیر قانونی قدم ہے،کیونکہ دنیا اس حقیقت سے خوب واقف ہےکہ مسلمان ایک جذباتی قوم ہے اور اس کے اسی جذبہ ایمانی اور حمیت دینی نے جہاں بڑے بڑے انقلابات رونما کئے (خود ہمارے ملکِ عزیز ہندوستان کی آزادی اور جمہوریت اسی غیرت و حمیت کی مرہون منت اورقرض دار ہے) وہیں اسلام دشمن طاقتوں نے اس جذبے کا ہمیشہ غلط استعمال کرنا چاہے اور اپنے مقصد کے لیے اس عظیم خوبی کو سدا مہرہ اور آلۂ کاربنانے کا خواب سجائے رکھا ہے؛ مگر مومن کی فراست نے ایک جہان آباد کیا ہے ،وہ کبھی جھکا نہیں، وہ کبھی رکا نہیں ،وہ کبھی بکا نہیں، اس نے حالات کا غلط رخ  کبھی  اپنی سمت بڑھنے نہیں دیا ،ملک و ملت کے لیے ہر دور میں وفادار وباکردار رہا ؛لیکن افسوس کہ موجودہ حالات اس کی مطابقت نہیں کر رہے ہیں؛اس لیے ضرورت ہے کہ خود کو بدلا جائے ،حالات کے ناموافق رخ کو اپنی جانب موڑا جائے، شکوے شکایات ،تبصروں و تذکروں کے بجائے عملی کوشش کی جائے ،اخلاقی اور ایمانی کیفیت کو مضبوط کیا جائے، اس کے بغیر کامیابی اور ترقی محض خیال ہے، قومِ مسلم جو ماضی قریب تک اپنی رفاہی خدمات ،جذبۂ ایثار، امداد و تعاون کے لیے مشہور تھی آج خود پرست ہوتی جارہی ہے، اس نے اپنی زندگی کا نصب العین محض ایک بالشت پیٹ اور دو گز زمین کو قرار دے دیا، خدمتِ خلق سے بالکل غافل اور یکسر بے توجہ ہوگی؛ نتیجہ یہ ہوا کہ جواقوامِ عالم عمدہ اخلاق اور فطری جذبات کے سبب دینِ  فطرت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں اسی اسلام کے نام لیوا اسلام کو چھوڑ ساری تہذیبوں کے مداح ہیں، اسلامی ثقافت سے غافل ہر تمدن کو اختیار کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں، کل جو داعی تھے آج مدعو ہیں اور اس دعوت کا تأثر اس درجہ غالب ہو رہا ہے کہ ایمان خطرے میں ہے، تعلیم کے نام پر عقیدے کا سودا ہو رہا ہے، تجارت کے نام پر حلت وحلال کو فروخت کیا جارہا ہے، وسعت کے عنوان سے جواز کی ساری حدیں پار کی جا رہی ہیں ،اخلاق محض ایک دکھاوےکی چیز بن کے رہ گیا ، انسانیت و ہمدردی نام کو بھی نہ باقی رہی ،رشتوں کا پاس صرف ایک مجبوری اور بوجھ ہوگیا، امانت سرِعام نیلام ہو رہی ہے ،شرافت وکرامت کا معیار ختم ہوگیا یعنی کل کا مسلمان آج کا صرف تاجر ہے مطلب پرستی ،خود غرضی کے بھیس میں انسانی تصویر ہے، نہ عادات اچھی نہ اخلاق اچھے، نہ اطوار اچھے، نہ کردار اچھے، ہر برائی ہم میں موجود ،ہر بھلائی سے ہم کوسوں دور !!پھر منتظر ہیں آسمانی مدد کے، اپنی فتح اور غیروں کی شکست کے، کہ گھر میں سانپ مارنے کی لاٹھی نہ رکھنے والا باطل کی توپوں اور ٹینکروں کا سامنا کرنا چاہتا ہے، جس کی نئی نسل صبح دس بجے نیند سے بیدار ہو کر سورج کی پہلی کرن دیکھنے والوں کی حریف بننا چاہتی ہے، کیاایسے میں یہ خام خیالی نہ ہوگی ،یہ حماقت ونادانی نہ ہوگی، تاریخ کی سب سے بڑی دل لگی نہ ہوگی، کہ عجیب قوم ہے جو ہزاروں اورلاکھ روپے کا موبائل استعمال کرنے ،اونچی بلڈنگیں  تیار کرنے اور عمدہ گاڑیوں کا شوق رکھ سکتی ہے ؛مگر تحفظ کے لیے کسی دوسرے کاندھے کا سہارا لینا چاہتی ہے ،اور طرفہ وتماشہ،بلکہ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اپنا عمدہ مال (creem)کریم طبقہ سیاست کی نذر کر کے ہر ناکامی کا ٹھیکرا قائدین ملت اور  مخلص پاسبانوں کے سر پھوڑناچاہتی ہے، عجیب لوگ ہیں بڑے عجیب۔۔۔۔
اب خوابِ غفلت سے جاگنا ہوگا،میدان عمل میں اپنا مضبوط قدم جمانا ہوگا، اکبری اور بابری مزاج کو بھول کردفاعی کے ساتھ اقدامی لائحۂ عمل پر غور کرنا ہوگا۔
یہ کہہ رہی ہے اشاروں میں گردش ِ گردوں
کہ جلد ہم کوئی سخت انقلاب دیکھیں گے