اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اللہ تبارک و تعالٰی نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے، مولانا منصور صاحب کا آزاد نگر جامعہ اسلامیہ کی جامع مسجد سے خطاب

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 28 September 2019

اللہ تبارک و تعالٰی نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے، مولانا منصور صاحب کا آزاد نگر جامعہ اسلامیہ کی جامع مسجد سے خطاب

مدھوبنی آئی این اے نیوز 28 ستمبر
رپورٹ! محمد سالم آزاد
 اللہ تبارک وتعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات پیداکیا ہے انسان کی صداقت و حقانیت کے لئے صراط مستقیم پر چلنے کے لئے ایک مقدس کتاب نازل فرمایا ہے جو سرا پا ہدایت ورحمت ہے اللہ کی تقدیس وپا کی کو ظاہر کرنے والی کتاب ہے جس طرح احکام الہی پر عمل کرنے سے دونوں جہان کی سعادت وبرکت حاصل ہوتی ہے اسی طرح حسن اخلاق اور سیرت طیبہ نیک کردار کو اپنانے سے بلند مقام اور اونچا مرتبہ حاصل ہوتا ہے اسلام کے پاس نیک کردار بہت وسیع معنی رکھتا ہے عقائد صحیحہ اعمال صالہ توحید کامل حسن سیرت صداقت وعدالت امانت ودیانت راست بازی و حق گوئی مصائب وآلام پر صبر کرنا ہے دوسروں کے ساتھ اچھا برتاو کرنا اور حسن سلوک حق پسندی اور حق کی راہ پر چلنا ہے غرضیکہ زندگی کے تمام افعال واعمال میں خیر کے پہلو کو مد نظر رکھ کر چلنے کا نام نیک کردار اور حسن سیرت و اخلاق ہے اس کو اپنا کر ہی ہر انسان اعلی مقام پر فائز ہوسکتا ہے حسن اخلاق و حسن کردار ایک مومن کی علامت ہے ہر ایک سے اچھا سلوک کرنا کبریائی اور غرور سے دور رہنا اور بدلہ اور انتقام نہ لینا  معاف کردینا نرمی تواضع و بردباری وغیرہ جیسے عادات کو اپنانے کا نام ہی حسن کردار ہے للہ کے ساتھ جو معاہدہ ہم نے کیا ہے یعنی اللہ پاک کے اوامر ونواہی کو کھلے دل سے قبول کرکے فرائض و واجبات پر عمل پیرا رہے ادمی کی اخروی نجات صرف نماز روزے حج وزکوہ پر مبنی نہیں بلکہ معاملے میں درستگی پر ہے سچی بات کہے انصاف پر قائم رہے حرام کمائی نہ کھائے دوسروں کو کھلائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مومنوں میں سب سے مکمل ایمان والا وہ شخص ہے جس کی عادتیں اور طبیعتیں اچھی ہو ں مولانا ابوالکلام آزاد نگر بھوار مدرسہ اسلامیہ کی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ سے قبل خطاب میں فرمایا کہ اج ساری دنیا برائیوں کا گہوارہ بنی ہوئی ہے خود مسلمانوں میں اس قدر برائیاں پھیل چکی ہیں کہ ان کی تفصیل کے لئے دفتروں کی ضرورت ہے کتنے مسلمان شرک و بدعات کے کام کررہے ہیں بے نمازی  مسلمانوں کی جماعت نمازیوں پر چھارہی ہے جوئے بازی شراب خوری سٹہ بازی عام ہورہی ہے  مظالم کا ایک طوفان ہے جو  غریبون اور کمزوروں کو چکی میں دانے کی طرح پیس رہا ہے ان حالات میں اپ کا اسلامی فریضہ ہے کہ شہر شہر قصبہ قصبہ گاوں گاوں محلہ محلہ کچھ اللہ کے محبوب نوجوانان اسلام کی تنظیم قائم کرو اور اپنی طاقت کے مطابق اپنے محلے میں اپنے خاندانوں میں برائیوں کو مٹانے کا عہد کرلو ہفتہ واری مجلسیں کرو جن میں لوگوں کو برائیوں سے روکنے کی تدابیر پر غور ہو سکے مگر سب سے بڑی سرط وہ ہے جو اللہ پاک نے حضرت موسی علیہ السلام کو بتلائی تھی جب ان فرعون کے دربار میں تبلیغ کے لئے بھیجا جا رہا تھا اے موسی فرعون کے ہاں جاکر نرمی سے بات کرنا کوئی سخت کلامی نہ کرنا شاید وہ نصیحت حاصل کرسکے یا اس کے دل میں کچھ اللہ کا خوف پیدا ہو سکے تبلیغ کے لئے نرم کلامی اور محبت پہلی  شرط ہے ہمارے بیشتر و اعظمین و علماء کرام الا ماشا ء اللہ اس صفت سے محروم ہیں اس لئے ان کی تبلیغ ناکام ہے اے رسول اگر تم سخت کلامی کرنے والے سخت دل والے ہوتے تو یہ اہل عرب آپ کے پاس سے نفرت کر کے بھاگ جاتے کبھی بھی آپ کے قریب نہ آتے لیکن آپ کی نرم دلی خوش اخلاقی کا نتیجہ ہے کہ یہ لوگ آپ کے گرویدہ بن رہے ہیں پس خوش خلقی نرم کلامی ہر مسلمان کے لئے  ضروری ہے اس طرح تبلیغ کی جائے گی تو وہ ضرور اثر کرے گی اللہ پاک ہر مسلمان کو اچھے اخلاق نصیب کرے اسوہ حسنہ پر عمل کی توفیق دے جنت میں داخل فرمائے آتش دوزخ سے بچائے آمین