اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آئین مخالف بل کے خلاف اُٹھنا ضروری

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday 30 November 2019

آئین مخالف بل کے خلاف اُٹھنا ضروری

آئین مخالف بل کے خلاف اُٹھنا ضروری
اتواریہ: شکیل رشید
بار بار’شہریت‘ ثابت کرنے کا مطلب کیا ہے؟
یہ سوال  یوں تو پہلے بھی اہم تھا پر اب اس لیے مزید اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ مرکزی حکومت بالخصوص مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پورے  ملک میں این آر سی کا نفاذ کرناچاہتے ہیں۔ اور اس سلسلے میں انہوں نے ایک ’شہریت ترمیمی بل‘ پیش کرکے اسے قانون بنانے کےلیے ہاتھ پیر چلانا شروع بھی کردیئے ہیں۔ پہلے تو یہ جان لیں کہ یہ ’شہریت ترمیمی بل‘ اس ملک کے آئین پر ایک طرح کا حملہ ہے، وہ  یوں کہ آئین نے تمام ہندوستانیوں کو بلالحاظ مذہب، ذات پات جو حقوق دئیے ہیں، یہ بل ان میں سے کئی حقوق کو چھین لینے کی ایک کوشش ہے۔  یہ مذہب کی سیاست کو بڑھاوا دینے کا بھی ایک مذموم عمل ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو شاید بات واضح ہوجائے کہ یہ بل مذہبی تعصب پر مبنی ہے، یہ بیرونی ملکوں سے آنے والے غیر مسلموں کو شہریت دینے کو درست قرار دیتا ہے لیکن باہر سے ’مہاجر‘ کی صورت میں آنے والے مسلمانوں کوشہریت دینا درست نہیں سمجھتا۔ باالفاظ دیگر یہ کہ اس بل کے ذریعے بی جے پی اور اس کے کرتا دھرتا ہندوستانیوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کا کھیل کھیل رہے ہیں اور اس کھیل کا واحد مقصد سیاسی فائدہ اُٹھانا ہے۔
اگریہ بل منظور ہوکر قانون بن جاتا ہے تو ان مسلمانوں کی، جن کے اجداد کئی نسل پہلے اس سرزمین پر آگئے ہوں گے ’شہریت‘ مشکوک قرار دی جاسکتی ہے اور ا نہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیاجاسکتا ہے۔ این آر سی کا ایک مقصد یہ ہے کہ ان افراد کی شناخت کی جاسکے جو غیر قانونی طو رپر اس ملک میں رہ رہے ہیں۔ جب آسام میں این آر سی کے نتائج سامنے آئے تو پتہ چلا کہ مسلمانوں سے کہیں زیادہ بڑی تعداد میں غیر مسلم ہیں جو غیر قانونی طو رپر آسام میں رہ رہے ہیں۔ بی جے پی کےلیے یہ جھٹکا تھا، اور اس کے نتیجے میں اسے مغربی بنگال کے تین ضمنی انتخابات میں ہار کا منہ بھی دیکھنا پڑا۔ بی جے پی کو خوب اندازہ ہے کہ اگر این آر سی میں ہندوئوں کے نام بھی غیر ملکیوں کی فہرست میں شامل ہوگئے تو اس کی سیاست دھری کی دھری رہ جائے گی، اس لیے وہ ’شہریت ترمیمی بل‘ لاکر سارے غیر قانونی رہائش پذیر ہندئوں کو’شہریت‘ دینے اور ایسے مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کےلیے سرگرم ہوگئی ہے۔ اندیشہ ہے کہ اس بل کی منظوری کے بعد این آر سی کا ناجائز استعمال بڑھ جائے گا اور ہندوستان کے ان مسلمانوں کو بھی جو قانوناً یہاں کے باشندے ہیں نشانہ بنایاجائے گا۔ اس لیے اس بل کی بھی اور این آر سی کی بھی مخالفت میں کھڑے ہونا ضروری ہے۔ پھر سوال یہ ہے کہ کیوں ہندوستانی شہری بار بار اپنی ’شہریت ‘ ثابت کریں؟  برتھ سرٹیفکیٹ، اسکول سرٹیفکیٹ، راشن کارڈ، پاسپورٹ، الیکشن کارڈ، آدھار کارڈ، کیا یہ ’شہریت‘ ثابت کرنے کےلیے کافی نہیں ہیں کہ این آرسی کے عفریت کو آزاد کیاجارہا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہندوستان کے کسی بھی شہری سے ، چاہے وہ کسی بھی مذہب اور ذات پات کا ہو ’شہریت‘ کا ثبوت مانگنا اس کی بھی اور ملک کی بھی بے عزتی ہے۔ لوگ اٹھیںاو رکہیں کہ یہ بے عزتی برداشت نہیں ہے۔