اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: کانپور میں ۱۰۰سے زائد اہم مقامات پر این آر سی اور سی اے اے کے خلاف بینر آویزاں پوسٹر پر مظاہرین سے پرامن احتجاج کی اپیل، ہندو مسلم سکھ عیسائی بھائی بھائی کا نعرہ بھی درج

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 31 December 2019

کانپور میں ۱۰۰سے زائد اہم مقامات پر این آر سی اور سی اے اے کے خلاف بینر آویزاں پوسٹر پر مظاہرین سے پرامن احتجاج کی اپیل، ہندو مسلم سکھ عیسائی بھائی بھائی کا نعرہ بھی درج

کانپور میں ۱۰۰سے زائد اہم مقامات پر این آر سی اور سی اے اے کے خلاف بینر آویزاں
پوسٹر پر مظاہرین سے پرامن احتجاج کی اپیل، ہندو مسلم سکھ عیسائی بھائی بھائی کا نعرہ بھی درج
کانپور۔۳۱؍دسمبر:  ہم سب بھارت کے امن پسند شہری ہیں اور رہیں گے اور ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ ہندو مسلم سکھ عیسائی ، سب ہیں آپس میں بھائی بھائی،ہم سی اے اے کو ملک کے سیکولرزم اور آئین کی روح کے خلاف سمجھتے ہیں اور اس کو فوراً واپس لینے کامطالبہ کرتے ہیں۔ یہ لائنیں لکھی ہیں کانپورشہر کے مختلف مقامات خصوصاً مساجد کے باہر اور اندر لگے ہوئے بینر وں اور کٹ آؤٹس میں ۔ واضح ہو کہ ملک کے تمام حصوں میں نئے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت میں مختلف انداز میں عوام اپنا احتجاج درج کر ا رہے ہیں۔ شہر کانپور میں چند روز قبل ہوئے مظاہروں میں ہوئے تشدد کے  بعداب یہاں کے حالات پر امن ہیں ،لیکن یہاں کے عوام کے ذریعہ کئے جانے والا احتجاج کا سلسلہ بند نہیں ہوا ہے۔ کانپور کے عوام نے احتجاج کا انوکھا طریقہ اپنایا ہے ۔ شہر کے 100سے زیادہ اہم مقامات پر این آر سی اور سی اے اے کے خلاف بینر ٹانگے گئے ہیں۔ اخبار نویسوں نے اس سلسلے میں جب کانپور کے قاضی شہر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش سے بات کی تو انہوں نے ملک کے تمام امن پسند شہریوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ حال ہی میں پارلیمنٹ میں پاس کیا گیاشہریت قانون ملک کے سیکولرزم اور آئین ودستورکے خلاف ہے ۔ ہمارے ملک کے آئین نے کسی بھی شہری کے ساتھ مذہب، علاقہ،زبان، ذات ، طبقہ ، برادری ، رنگ ونسل اور عورت و مرد یعنی جنس کی بنیاد پر نہ تفریق کی ہے نہ تفریق کی اجازت کسی کودی ہے ، لیکن موجودہ شہریت قانون میں مذہب اور علاقہ کی بنیاد پر انسانوں میں بھید بھاؤ کیا گیاہے ، لہٰذا اب یہ قانون ہمارے ملک کے آئین کیساتھ ساتھ انسانیت کے خلاف بھی ہے اور مذہب خاص کے ساتھ تفریق کا آئینہ دار ہے۔ مولانا اسامہ نے کہا کہ ہماری تاریخ رہی ہے کہ اس ملک کیلئے بنا کسی اقتدار کی لالچ کے ہمارے اکابرین اور بزرگوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، تقسیم وطن کے وقت جن کو جانا تھا چلے گئے لیکن ایسے سخت ترین حالات میں بھی سچے ہندوستانیوں نے اپنے ملک کی مٹی کیلئے جانیں قربان کرنا تو پسند کیا لیکن اپنے ملک کو نہیں چھوڑا۔اس لئے اب یہ سوال ہی نہیں اٹھتا کہ کوئی اس ملک کے مسلمانوں سے کوئی اُن کی شہریت چھین سکتا ہے۔ یہ بات کہتے ہوئے مولانا نے پھر ایک مرتبہ یہ بات دہرائی کہ ہندوستان کے مسلمانوں کی شہریت موجودہ حکومت تو کیا مستقبل میں آنے والی حکومتیں بھی نہیں چھین سکتیں۔ شہر کے علماء کرام اور مختلف مذاہب کے لوگوں سے سی اے اے اور آین آرسی کی حمایت میں حکومت کی صفائی اوراس کے نام پر افواہ اور جھوٹ پھیلانے کے بارے میں جب سوال کیا گیا توجواب میں ان کا کہنا تھا کہ آج کی موجودہ حکومت خود ہی جھوٹ نہیں بو ل رہی ہے، بلکہ باقاعدہ پروپگنڈہ اور ذہن سازی کرکے بڑے پیمانے پر لوگوں سے جھوٹ کہلوارہی ہے۔ جب آئین کوسامنے رکھ ان سے سوال کیا جاتا ہے تو بجائے تسلی بخش جواب دینے کے یہ خود اپنے جھوٹ میں پھنستے ہوئے نظرآتے ہیں اورایک ہی جملہ بولنے لگ جاتے ہیں کہ ’یہ جھوٹ ہے، جھوٹ ہے، جھوٹ ہے؟‘ اب ایسے میں سوا ل یہ اٹھتا ہے کہ جھوٹ بول کر افواہ کون پھیلا رہا ہے ؟ یہ ملک کے لوگ سمجھ رہے ہیں ۔ ائمہ مساجد اور مختلف مذاہب کے لوگوں نے میڈیا کے سامنے اپنی بات رکھتے کہا کہ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جو بات لکھی گئی ہے وہ اتنی اہم نہیں ہوتی جتنی کہ وہ بات جو نہیں لکھی گئی ہے، سی اے اے میںبھی ایسا ہی ہوا ہے۔ چونکہ موجودہ حکومت کے نمائندگا ن خصوصاً وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں بار بار سی اے اے نافذ کرنے بعد این آرسی کرانے کی بات کہہ کر اس ملک کی ایکتا اور بھائی چارہ کے خلاف ماحول خراب کرنے اور پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو گھٹانے اور ایک بڑی آبادی کا اس پر سے اعتبار ختم کرانے کی کوشش کی ہے جو ملک کے آئین کو ماننے والے سچے ہندوستانیوں کی نظر میںانتہائی نامناسب ناقدم ہے۔ تفریق پر مبنی سی اے اے جیسے کالے قانون سے دنیا میں ہمارے ملک کی بدنامی ہوئی ہے، ملک مخالف طاقتوںکو کہنے کا موقع کاملا ہے،جسے ملک سے محبت کرنے والا کوئی بھی شہری برداشت نہیں کرے گا۔ ملک کا مسلمان اورسیکولر و انصاف پسند شہری تو اسے بالکل بھی برداشت نہیں کرے گا۔ اپنے دین وقرآن کے ساتھ ساتھ ملک کا مسلمان ہندوستانی آئین اور دستور کے ساتھ کل بھی کھڑاتھا اور مرتے دم تک اس کی حفاظت کیلئے کھڑارہے گا۔ جو لوگ بھی آج تفریق پر مبنی سی اے اے قانون کیخلاف مختلف انداز سے احتجاج درج کرا رہے ہیں ، انصاف پر مبنی تاریخ میں انہیں ہی ملک اور ملک کے آئین ود ستور کا سچا محافظ لکھا اورکہا جائے گا۔ معلوم ہو کہ کانپور کے ائمہ مساجد اور مسجدوں میں نماز پڑھنے والے مصلیان اور شہریوں کے ذریعہ شہر کے مختلف مقامت پر جو بینر لگائے گئے ہیں اس میں یہ بات صاف طور پر لکھی گئی ہے کہ کوئی بھی احتجاج پرامن ہو، تشدد ، توڑ پھوڑ، ملک کے قانون کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی شریعت کے خلاف بھی ہے۔ جب سی اے اے اور این آر سی کے تعلق سے شہر کے لوگوں سے بات کی گئی تو ان کاکہنا تھاموجودہ حکومت پروپگنڈہ کرکے جھوٹ بولنے کے ساتھ ہی پولیس کی طاقت کے دم پر اُس کے جھوٹ کا پردہ فاش کرکے سچائی کو اجاگر کرکے آئین کا ساتھ دینے والوں کی آواز کو دبا نے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن ملک کے عوام انصاف پسند ہیںاور آئین پر بھروسہ کرکے اپنے اپنے مذہب پر چلتے ہوئے امن و محبت کے ساتھ رہتے آئے ہیں،آگے بھی رہیں گے جو بھی طاقتیں بھیدبھاؤ کرکے ہمارے ملک کی ایکتا کو توڑنے کی کوشش کریں گی اُس کو یہاں کے عوام نے انگریزوں کے دور میں بھی منھ توڑ جواب دیا تھا، آج بھی دے رہے ہیں اور آگے بھی دیتے رہیں گے،ہم اس ملک کی یکجہتی ، سالمیت سے کسی قیمت پر بھی سمجھوتہ نہیں کرنے والے ہیں۔ تشدد چاہے کسی بھی طرف سے ہو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔حکومت یاد رکھے کہ جھوٹ اورطاقت کے زور پر کسی کے دباؤمیں نہ ہم کل آئے تھے ، نہ آج ہیں اور نہ کبھی مستقبل میں آنے والے ہیں، تفریق پر مبنی سی اے اے قانون کی ہم مخالفت کر رہے ہیں اور واپس لینے تک اس کی مخالفت میں پر امن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔