اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اسلامی و انگریزی نیا سال اور ہم مسلمان ذیشان الہی منیر تیمی چکنگری، ڈھاکہ مشرقی چمپارن بہار

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 31 December 2019

اسلامی و انگریزی نیا سال اور ہم مسلمان ذیشان الہی منیر تیمی چکنگری، ڈھاکہ مشرقی چمپارن بہار

اسلامی و انگریزی نیا سال اور ہم مسلمان



            ذیشان الہی منیر تیمی         
                       چکنگری، ڈھاکہ مشرقی چمپارن  بہار

       جب بھی اسلامی سال کا نیا سال شروع ہوتا ہے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ہم مسلمانوں کو اس وقت یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ شروع ہوچکا ہے جب ہمارے فیس بک، واٹ سپ اور ٹوئیٹر پر اسلامی نئے سال کی مبارکبادی کے پوسٹ آنے شروع ہوگئے ہونگے اس سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو اپنی پہچان کو قائم رکھنے اسے  دنیا میں متعارف کرانے میں ذرہ برابر دلچسپی نہیں ۔جب کہ وہی دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ یہی مسلمان انگریزی نئے سال کو صرف یاد ہی نہیں کرتے بلکہ اس کا رشتہ مسلمانوں سے ایسا جڑ چکا ہے کیسا کہ جسم کا رشتہ سانس سے ہوتا ہے اور اس بات کو ثابت کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ جب انگریزی سال کی آمد ہونے کو ہوتی ہے اس سے بہت پہلے ہی یہ لوگ اس کی ایسے ہی تیاری کرتے ہیں جیسے کہ عید اور بقرعید کے موقع سے کی جاتی ہے ۔بہت سارے  لوگ تو ایسے بھی ہوتے ہیں جو دو تین مہینہ پہلے سے ہی بڑی بے چینی سے انگریزی نئے سال کی آمد کا منتظر ہوتے ہیں اور اس کے پرجوش استقبال کے لئے نئے لباس اور دیہاتی مرغیں، بینڈبازہ اور شراب و شباب کا بھی مکمل انتظام کئے ہوئے ہوتے ہیں ۔گرچہ یہ افکار و نظریات غلط ہے لیکن اس کی وجہ سے اس شخص کی دلچسپی انگریزی سال سے جو ہوتی ہے اس کو بخوبی واضح کیا جاسکتا ہے یہاں ایک طرف وہ انگریزی سال سے متاثر ہوکر اس کا انتظار ایسے کرتے ہیں جیساکہ ایک عاشق اپنی معشوقہ کا شدت سے انتظار کرتا ہے وہی دوسری طرف اسلامی سال کب آتا ہے اور کب چلا جاتا ہے کسی کو معلوم ہی نہیں پڑتا اس سے مسلمانوں کی بے توجہی اپنی تہذیب و ثقافت سے جو ہے اس کا اندازہ ہوتا ہے
          اس دنیا کے اندر مختلف قسم کے سن رائج ہے  مثلا بکرمی سال، عیسوی سال اور نیپالی سال وغیرہ لیکن ہم پوری دنیا میں جو سالوں کی پروعات ہوئی اس کو اور اسلامی سال کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ تمام سالوں پر   ہجری سال کو ٹھیک ایسے ہی اہمیت و فضیلت حاصل ہے جیساکہ گلاب کو تمام پھولوں میں ۔ کیونکہ اس دنیا کے اندر جتنے سارے سالوں کی شروعات ہوئی اس کے پیچھے کسی بڑی شخصیت یا راجا کی پیدائش، وفات یا تخت نشینی کے دن کار فرما ہوتے ہیں جس سے اس شخص کی شخصیت تو متعارف ہوتی ہے لیکن اس سے عام لوگوں کو فائدہ نہیں ہوتا لیکن جب ہم اسلامی سال کی ابتداء کو دیکھتے ہیں اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر اس کے پچھے کیا اسباب کارفرما ہے جس کی وجہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسلامی سال کی شروعات ہجری سے کی اور کیوں کی ؟چنانچہ جب ہم اس تعلق سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں دو شخص میں اختلاف کچھ لین دین کو لے کر ہوگیا اب یہ معاملہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پہنچا تو مدعی نے کہاں کہ ہم نے اس کو کچھ پیسے دیئے تھے لیکن اس نے نہیں لوٹا یا لیکن مدعی الیہ کا یہ کہنا تھا کہ ہم نے اس کا پیسہ واپس کردیا ہے چنانچہ ان دونوں کے درمیان عقد و بیع کے جو رقعہ تھے اس کو لایا گیا لیکن اس میں تاریخ وغیرہ درج نہ تھا کہ کب پیسہ لیا اور کب دیا چنانچہ اس واقعہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دماغ میں یہ بات ڈالا کہ کیوں نہ اسلامی سال کی شروعات کی جائے جس سے لین دین کی تاریخ بھی متعین ہوگی اور اسلامی سال کی بھی شروعات ہوجائے گی اسی وجہ سے آپ نے صحابہ کرام کی ایک ٹیم بلائی اور ان تمام سے اس متعلق مشورہ کئے سب نے مختلف قسم کی رائے دی جیسے نبوت ملنے ،پہلی وحی، غار حرا اور غار ثور کی تاریخ سے اسلامی سال کی ابتداء کی جائے لیکن صحابہ کرام ا کی اکثریت اس  بات پر  متفق ہوئی کہ ہجرت مدینہ سے اسلامی سال کی ابتداء کی جائے اور حضرت عمرؓ کی بھی یہی رائے تھی کیونکہ اس کے پیچھے ایسے اسباب کارفرما  ہیں جو مسلمانوں کے لئے راہ ہدایت ہے اور جب جب یہ مہینہ آئے گا اس سے مسلمان نصیحت حاصل کرینگے ذیل میں ہم کچھ نکات کو ذکرکر رہے ہیں جس کو جان کر ہمیں ہجرت مدینہ کو اسلامی سال کی ابتداء قرار دینے کی وجوہات معلوم ہونگے
(1)اس سال کی ابتداء سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی ہجرت کی یاد تازہ ہوتی ہے جو انہوں نے اسلام کی خاطر کی تھی
(2)اس ساک کا پہلا مہینہ یہ پیغام لے کر آتا ہے کہ اگر کسی جگہ اسلام اور مسلمانوں کو خطرہ ہو تو وہ دوسری جگہ ہجرت کر سکتے ہیں
(3)یہ سال پیغام دیتا ہے کہ ایمان اور اسلام کو بچانا بہت ضروری ہے چاہے وہ ہجرت کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو
(4)یہ سال کا ابتدائی مہینہ یہ پہغام لے کر آتا ہے کہ اس زمانے میں بھی
 مسلم ہجرت کر سکتے ہیں
(5)اس سال کا ابتدائی مہینہ یہ پیغام لے کر آتا ہے کہ مسلمانوں تمہارے زندگی کے ایک سال اور کم ہوگئے اب بھی سنور جاؤ اور اپنی آخرت کی تیاری کر لو
(6)اس سال کا ابتدائی مہینہ ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ حق و باطل، عدل و انصاف اور صحیح و غلط میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا
(7)اس سال کا ابتدائی مہینہ ہمیں یہ  پاٹھ پڑھاتا ہے کہ اپنی زندگی کو کتاب و سنت اور وحدت الہی کی خوشبوں سے معطر کر لو کیونکہ اسی میں تمہاری بھلائی کا راز مضمر ہے
(8)اس سال کا ابتدائی مہینہ ہمیں نبی اور صحابہ کرام کے جیسے اسلام و ایمان کی خاطر اپنی تن، من اور دھن کی بازی لگانے کا بھی علم سکھاتا ہے
(9)اس سے پتہ چلتا ہے کہ اپنے بیوی، بچے کی محبت اور اپنی مال و دولت کو اللہ کی راہ میں قربان کرنا بہت بڑا ثواب ہے
(10)اس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ یہ دنیا فانی ہے جس طرح یہ سال ختم ہوگیا اسی طرح تمہاری ز ندگی بھی ایک دن ختم ہوجائے گی اس لئے ہوشیار رہنا
      مذکورہ بالا نکات کے علاوہ بہت ساری  نکات ہیں جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسلامی سال کی شروعات ایک  ہدایت بھری نام سے کی گئی ہے جس کو سمجھ کر اور جان کر ہم اپنی زندگی کو سنوار سکتے ہیں اس  نئے اسلامی سال کی مناسبت سے ہم تمام مسلمانوں کو اس کی پرخلوص مبارکبادی پیش کرتے ہیں اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی اس  نئے سال میں مسلمانوں کی عزت و آبرو، جان و مال اور ایمان و اسلام کو سلامت رکھنا۔آمین یا رب العالمین

            ذیشان الہی منیر تیمی                                 چکنگری، ڈھاکہ مشرقی چمپارن
                       بہار