اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سیکولر عوام، فرقہ پرست عناصر سے آزادی کیلے تیار رہے ذوالقرنین احمد

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday 31 December 2019

سیکولر عوام، فرقہ پرست عناصر سے آزادی کیلے تیار رہے ذوالقرنین احمد

سیکولر عوام، فرقہ پرست عناصر سے آزادی کیلے تیار رہے

ذوالقرنین احمد

ہندوستان اس وقت احتجاجی مظاہرے کے دور سے گزر رہا ہے۔ جو بیج آزادی کے قبل فرقہ پرست عناصر نے بویا تھا۔ آج وہ کھار دار درخت بن کر کھڑا ہوچکا ہے۔ جسکی فصلیں ملک کے کونے میں بوئی گئی تھی۔ اور اس زہریلے بیج سے پیدا ہونے والے درخت اب پھل دار ہوچکے ہیں اور ان پھلوں سے دوبارہ بیج تیار ہوکر مزید زہریلے کھاردار درختوں کے پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ جو شدت پسندی مسلمانوں کے خلاف سنگھی حکمران اقتدار جماعت اور انکے گنڈوں میں دیکھنے مل رہی ہے۔ یہ کوئی یکدم سے پیدا نہیں ہوئی ہے۔ بلکہ ایک منظم لائحہ عمل کے زریعے فرقہ پرست عناصر نے اپنے طبقے کے افراد کے ہر شخص کے ذہن میں بھر دی ہے۔ یہ سنگھی اصل‌ امن و انصاف کے دشمن ہے۔ یہ ملک کے دستور کے بھی دشمن ہے۔ جمہوریت کے خلاف ہے۔ یہ سنگھی فرقہ پرست اپنی آئیڈیالوجی کو جبراً ملک میں نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا مشین ہندو راشٹر کا قیام عمل میں لانا ہے۔ جس میں برہمن واد کو بڑھاوا دینا اور ملک کے الگ الگ طبقات میں اونچ نیچ اور ذات پات برادری کے نام پر برہمن اور انکے حواریوں کے علاوہ تمام کو دوسرے درجے کا شہری بنانا اور انہیں اپنے مطابق غلامی میں رکھنا چاہتے ہیں۔
پہلے ہندوستان انگریزوں کی غلامی میں تھا ہمارے آبا و اجداد نے اپنی جان مال عزت و آبرو کی قربانیوں سے اس‌ دیش کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کروایا۔ لیکن آج ہندوستان میں فرقہ پرست حکومت اپنے اقتدار کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی ہٹ دھرمی دیکھاتے ہوئے آزاد ہندوستان میں پھر سے ذات پات کے نام پر ملک کی عوام کو آپس میں لڑانے کا اور حکومت کرنے کا کام کر رہی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی جیسے غیر انسانی ، غیر جمہوری، کالے قانون کو نافذ کر کے اقلیتی برادری کو حراساں کرنے کا اور انہیں دوسرے درجے کا شہری بنانے کیلے ناپاک عزائم کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ جبکہ یہ ملک کثرت میں وحدت کی مثال رہا ہے۔ آج بھی ہندوستان میں ایک بڑا طبقہ جو سیکولر ہے وہ اقلیتی برادری کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوا ہے۔ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ اب برہمنوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا کر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو روکنے اور کمزور کرنے کیلے اسے ہندو، مسلمانوں کی جنگ میں تبدیل کر‌نے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن اس ہندوستان میں ابھی گنگا جمنی تہذیب اور‌ انصاف پسند عوام زندہ ہے۔
ملک بھر میں جہاں جہاں پرامن احتجاج شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کیے گئے یا کیے جارہے ہیں۔ صرف انہیں علاقوں میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کیا گیا اور مظلوم بے قصور مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ بی جے پی حکومت والی ریاستیں ہے۔ ورنہ جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت نہیں ہیں۔ وہاں پر کوئی ماحول کشیدہ نہیں ہوا۔ نا کسی پر لاٹھی چارج کی گئی نا کسی کی جان لی گئی نا آنسوں گیس کے گولے داغے گئے۔ نا فائرنگ کی گئی۔ سب سے زیادہ تشدد جہاں دیکھنے ملا‌ہے وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور یوگی کے گنڈہ راج میں دیکھنے مل رہا ہے۔ خاموش احتجاج کر رہی عوام کو جان بوجھ کر اکسایا جاتا ہے۔ پولس کی بھینس میں آر ایس ایس کے گنڈے صنف نازک پر لاٹھیاں برساتے ہیں انہیں گندی گالیا بکتے ہیں۔ معزور افراد کو بھی نہیں بخشتے ہیں۔ میرٹھ و بجنور میں ہوئے فساد کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اور پولیس اسکے بعد عوام میں خوف پیدا کرتی ہیں حکومت کے اشارے پر بے قصور نوجوانوں کو ہراست میں لیا جاتا ہے۔ انہیں پاکستان جانے کیلئے بولا جاتا ہے۔ گھروں میں گھس کر درازوے توڑے جاتے ہیں یہ کیسی سیاست کیسی جمہوریت ہے۔ جمہوریت کے نام پر گنڈا راج چلایا جارہا ہے۔
یوگی حکومت یو پی کو گجرات بنانا کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ جس طرح بے قصوروں پر ظلم و تشدد کیا جارہا ہے یہ بلکل غیر انسانی فعل ہے۔ معصوم بچوں کو ماؤں سے جدا کیا جارہا ہے۔ ددوھ لانے کیلے گئے باپ کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کئی گھروں کے سہاگ اجاڑ دیے جاتے ہیں کئی بچوں کو یتیم بنایا جاتا ہے۔ اور حکومت عوام کو ہی غلط ثابت کرتی ہے۔ بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی کرتی ہے۔ عام خواتین کا حال تو دور کانگریس کی لیڈر پریانکا گاندھی کے گریبان پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے۔

اگر یہی حال ملک میں چلتا رہا تو ایک بڑی تباہی سے ملک دوچار ہوگا عوام میں ڈر و خوف پیدا کرکے حکومتیں نہیں چلائیں جاسکتی ہیں۔ حکومت عدل و انصاف مساوت کے ساتھ چلا کرتی ہے۔ جب ظلم حد سے تجاوز کرتا ہے ظالم عوام کو اپنے جبر و تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔ تو ایسے حکمرانوں کا خاتمہ بھی دنیا کیلے عبرت کا نشان بن جاتا ہے‌۔ عوام کوئی تمہارے اقتدار سے نہیں ڈرتی ہے بلکہ وہ قانون کی پاسداری کرتے ہوئے انسانیت اور جمہوریت کا کا ثبوت پیش کرتی ہے۔ موجودہ حکومت اگر سمجھتی ہے کہ اپنا ڈر و خوف عوام پر مسلط کرکے حکومت کریں گے اور من چاہے قانون کو نافذ کریں گی۔ تو یہ بات سمجھ لے کہ عوام قانون کا پاس رکھتی ہے ورنہ جس دن آئین اور قانون کے دائرے کے باہر جائے گی تب‌ تمہیں سر چھپانے کیلے جگہ نہیں ملیں گی تم سمجھتے ہوگے مذہب کے نام پر عوام کو لڑاؤ گے لیکن اب ملک کی عوام جاگ چکی ہیں وہ تمہاری مکاری سے اچھی طرح واقف ہوچکی ہیں۔ اب 80 فیصد طبقہ جمہوریت اور آئین کی حفاظت کیلے سڑکوں پر متحد ہوکر کھڑا ہے۔ تمہاری گندی سیاست کا خاتمہ ہوکر رہ گا اور اگر تم اقتدار پر رہے تو ملک کو نقصان ہوگا کیونکہ ملک کو تم خانہ جنگی کی طرف لے جارہے ہو۔ اور جب حالت خراب ہوگے تو اس میں سبھی کے گھر جلے گے کسی ایک خاص مذہب کے لوگ متاثر نہیں ہوگے۔ اس لے اگر ملک میں امن و امان قائم رکھنا ہے تو یہ کالے قانون کو واپس لینا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ ورنہ پھر عوام کو ایک اور جنگ آزادی کیلے تیار رہنا چاہیے جو فرقہ پرستوں سے آزادی کیلے لڑی جائے گی امن کے دشمنوں سے ملک کو محفوظ رکھنے کیلے لڑی جائے گی۔ جس میں تمام سیکولر طبقات کو ساتھ کھڑا ہونا بے حد ضروری ہے۔ ورنہ جو سمجھ رہے ہیں کہ بی جے پی میں شامل ہوجائے گے تو محفوظ ہوجائے گے یہ انکی خام خیالی ہے۔