اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ووٹ کی اہمیت۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ اہل مدارس طاہر ندوی (متعلم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 31 January 2020

ووٹ کی اہمیت۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ اہل مدارس طاہر ندوی (متعلم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)

ووٹ کی اہمیت۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ اہل مدارس
طاہر ندوی
(متعلم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)
یہ اللہ کا فضل ہے  کہ اس نے ہمیں علماء جیسے طبقات  سے نوازا، مدارس اور خانقاہوں جیسے  دینی قلعے  فراہم کیئے، جہاں صبح و شام قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں  بلند ہوتی ہیں، جہاں انسانیت اور بھائی چارے کی تعلیم دی جاتی ہے، جہاں سماج اور معاشرے سے جڑی  خرابیوں کا حل تلاش کیا جاتا ہے، جہاں قوم و ملت کے مسائل کا حل فراہم کیا جا تا ہے، جہاں حالات کا سامنا پامردی کے ساتھ کرنا سکھایا جاتا ہے!
یقیناً وہ تمام صفات حسنہ سے  آراستہ و پیراستہ کیا جاتا ہے  جو ایک انسان میں ہونی چاہئیں
اور تمام ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے  جو آئندہ حالات میں اس کو درپیش ہوگا
یہ سب اپنی جگہ قابل تسلیم ہے  لیکن کچھ کوتاہیاں  بھی ہیں جس کا اہل مدارس مرتکب ہوتے ہیں  میرا نہیں خیال کہ اہل مدارس کا ان کوتاہیوں کی طرف کوئی توجہ  کوئی دھیان  نہ گیا ہوگا!
 میرا مقصد اہل مدارس کے افکار و خیالات، ان کی دور اندیشی اور تجربات پر سوال کھڑا  کرنا ہرگز نہیں ہے بلکہ اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم دانستہ یا نادانستہ چھوٹی چھوٹی کوتاہیاں کر گزرتے ہیں جن کا ہمیں احساس تک نہیں ہوتا  کہ مستقبل میں اس کا انجام کتنا خطرناک ہو سکتا ہے!
انہیں کوتاہیوں میں سے ایک" ووٹ کو وہ اہمیت نہ دینا جو اس کو دی جانی چاہیے تھی" !
 جبکہ کہ ووٹ کی کچھ شرعی حیثیتیں اور تقاضے ہیں علمائے کرام کے خطابات اور ان کے مضامین  اس کے شاہد ہیں  کہ ووٹ  اپنے تئیں کچھ شرعی حیثیتیں رکھتا ہے! درج ذیل ووٹ کی کچھ شرعی حیثیتیں ہیں
(1) ووٹ کی پہلی حیثیت  گواہی کے مانند ہے
یعنی ووٹ کے ذریعے  انسان اس بات کی گواہی دیتا ہے ہے کہ جس کے حق میں وہ ووٹ ڈال رہا ہے وہ قوم و ملت کا بہترین خادم بننے کا اہل رکھتا ہے، وہ باشندگان ملک کے لیے ایک بہتر رہنما کے طور پر  اپنی خدمات بہتر طریقے سےانجام دے سکتا ہے، وہ ملک کی فلاح و بہبودی کے لئے بہتر ثابت ہوسکتا ہے،
چنانچہ اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے " وأقیموا الشہادة لله" اللہ کے لئے گواہی ٹھیک ٹھیک قائم کرو
دوسری جگہ ارشاد ہے" كونوا قوّامين لله شهداء با لقسط"
اور ایک جگہ " کونوا قوّامین با لقسط شہداء لله"
يعني اللہ کے لئے انصاف پر خوب خوب قائم رہنے والے اور گواہی دینے والے بن جاؤ !
(2) ووٹ کی دوسری حیثیت  سفارش کی مانند ہے
جس کو حدیث میں لفظ امانت سے تعبیر کیا گیا ہے اور امانت کا تقاضہ یہ ہے کہ ذاتی مفاد اور قرابت وتعلقات کا لحاظ کئے بغیر حق رائے دہی کا استعمال کیا جائے!

چنانچہ اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے
"إن الله يأ مركم أن تؤدوا الأمانات إلىٰ أهلها"
اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اہل کو ادا کرو
"الأمانات" کے اندر جملہ حقوق آگئے  جن کی ادائیگی واجب ہے چاہے وہ حقوق جمہوریت نے ہمیں حق رائے دہی کی شکل میں دی ہو !
اور" أهلها " سے وہ سب مراد ہیں جن کے متعلق وہ فرائض عائد ہوتے ہیں!
ایک دوسری جگہ ارشاد ہے
من يشفع شفاعةً حسنةً يكن له نصيبٌ منها ومن يشفع شفاعةً سيئةً يكن له كفلٌ منها "
جس نے اچھی سفارش کی تو اس کے اجر و ثواب میں وہ بھی حقدار ہوگا اور جس کسی نے بری سفارش کی تو اس کا وبال اس پر بھی آئے گا
(3) ووٹ کی تیسری حیثیت  کسی کو اپنا وکیل بنانے کے مانند ہے
یعنی ایک شخص اپنے ووٹ کے ذریعے اس کی وکالت کرتا ہے کہ فلاں دعویدار اس کا اہل ہے اور فلاں ذمہ داری کی اہلیت رکھتا ہے  وہ انصاف پسند اور عادل ہے اگر اس کو  حکومت کے کسی شعبے کی ذمہ داری دی گئی تو بحسن و خوبی  وہ اس خدمت کو انجام دے سکتا ہے!
مندرجہ بالا امور سے  یہ بات واضح ہوگئی کہ ووٹ کی کی کچھ شرعی حیثیتیں ہیں کچھ تقاضے ہیں جس کی ادائیگی بحیثیت ایک مسلم  اور ایک بھارت کے شہری کے طور پر ہم پر واجب ہے !
اب ذرا  اہل مدارس کا حال دیکھیں  کہ عین الیکشن کے وقت  اپنے طلبہ کو اس حق کی ادائیگی سے محروم کردیا جاتا ہے
ہر سال  لاکھوں ووٹس طلباء مدارس کی شکل میں ضائع کر دیا جاتا ہے
 کیا آپ نے کبھی سوچا ہے  کہ ووٹ کا استعمال نہ کرکے  خود پر ، اپنے ملک پر، اور عوام پر  کتنا ظلم کر رہے ہیں  اور کس طرح  شر پسند عناصر کے مقاصد کو کس حد تک ہم تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں  اور مدارس کے ذمہ دار  تعلیم کا نقصان بتا کر اس اہم فریضہ سے پہلوتہی کرلیتے ہیں اور مدارس میں زیر تعلیم طلبہ بڑی آسانی سے ووٹ کے حق سے محروم کر دئے جاتے ہیں
جبکہ ہمارے ملک کا حال یہ ہے کہ آئے دن ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں ، ایسے مضامین پڑھنے کو ملتے ہیں کہ مسلمانوں  اور دلتوں کے نام  ووٹر لسٹ سے دانستہ طور پر غائب کئے جارہے ہیں مسلمانوں اور دلتوں اور نچلی ذاتوں کے طبقات سے ووٹ کا حق  چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور مسلسل  کوششیں کر رہے ہیں  کہ کسی طرح  مسلمانوں  دلتوں اور  نچلی ذاتوں کے طبقات کو ووٹ کے حق سے محروم کر دیا جائے!
اس تعلق سے
CRDP (Centre for research and debates in development policy) کی رپورٹ کافی حیران کن ہے
ان کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں تین کروڑ سے زیادہ مسلم اور چار کروڑ سے زیادہ دلتوں کے نام ووٹر لسٹ سے غائب ہیں !
اور ایک رپورٹ جو خالد سیف اللہ جو پیشے سے ایک سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور گزشتہ دو سال سے رسرچ کر رہے ہیں کہ کس طرح سے پورے منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں اور دلتوں کے نام ووٹر لسٹ سے خارج کیا جا رہا ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں  کروڑوں کی تعداد میں ایسے لوگ ہیں جن کا نام ووٹر لسٹ سے غائب کر دیا گیا ہے !
محترم قارئین
یہ سوچنے اور غور کرنے کا مقام ہے کہ ہماری  اس کوتاہی کی بنا پر انجام کس قدر مہلک ہو سکتا ہے ، ہماری ذرا سی لاپرواہی کی وجہ سے  کس قدر منفی اثرات ملک میں مرتب ہو سکتا ہے!
 اہل مدارس سے میری ایک گزارش ہے کہ اس سلسلے میں آپ غوروخوص کریں اور مناسب حل تلاش کریں  میں یہ نہیں کہتا کہ آپ کا دھیان  اس طرف نہیں گیا یا آپ کی دور اندیشی  اس سلسلے میں خطا  کر گئی  ایسا کہنا یا سوچنا  میرے لیے لیے ایک عظیم گناہ کے مترادف ہوگا  لیکن اب وقت بدل چکا ہے، حالات بدل چکے ہیں، اب پرانی حکمت عملی کو چھوڑ کر نئی حکمت عملی  اختیار کرنا ہوگا، پرانی اور بوسیدہ روش کو  ترک کرنا ہوگا  اب ہمیں  کوئی حل تلاش کرنا ہوگا  جس سے مدارس کے طلباء آسانی سے  الیکشن میں حصہ لے سکیں اور ووٹ ڈال سکیں،
ووٹ ایک انتہائی ذمہ دارانہ عمل ہے،  قوم کا ہر وہ شخص جو خود کو ہندوستانی کہتا ہے ووٹ اس کے ملک اور قوم کی امانت ہے اور امانت میں خیانت ایک سنگین جرم ہے  چاہے وہ خیانت ووٹ نہ دے کر کی جائے یا  اس کا غلط استعمال کرکے کی جائے  ووٹ ایک ملی و قومی ذمہ داری ہے اور ووٹ ایک ملی و قومی فریضہ ہے۔
لہذا مدارس کے طلباء کے لئے ایسا نظام وضع کیا جا ئے جس کے تحت وہ بآسانی الیکشن میں حصہ لے سکیں اور اپنا ووٹ ڈال سکیں!!!!!!!!