اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *ہنگامہ ہے کیوں برپا* *جمعیۃ علمائے ھند پر سمیع الله خان کا مضمون* ✍️توقیر غازی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 29 May 2020

*ہنگامہ ہے کیوں برپا* *جمعیۃ علمائے ھند پر سمیع الله خان کا مضمون* ✍️توقیر غازی

*ہنگامہ ہے کیوں برپا*
*جمعیۃ علمائے ھند پر سمیع الله خان کا مضمون*

✍️توقیر غازی

 جمعیۃ علمائے ھند محمود مدنی گروپ کی ضلع سہارنپور یونٹ پر کئی روز سے یہ الزام عائد تھا کے انہوں نے دیوبند کے طلباء مدارس کو لاک ڈاون کے دوران گھر پہنچانے کے لیے جو  انتظام کیا اس میں غبن کر کے طلباء سے پیسے لوٹ لیے. یہ الزام سوشل میڈیا پر اتنا وایرل ہوا کے چاروں طرف سے لوگ جمعیت علمائے ھند پر ٹوٹ پڑے چونکہ یہ بہت سنگین بات تھی اب تک یہی فضا تھی عموما کے جمعیت علما والوں نے لاک ڈاون جیسے نازک دور میں بھی طلباء کو لوٹ لیا

 اس کے بعد کل رات میں اچانک مشہور اور محترم صحافی سمیع الله خان نے ایک تحقیقاتی مضمون لکھ کر جمعیت علماء ھند پر لگے اس الزام کو بے بنیاد ثابت کیا اور ساتھ ہی جمعیت علما ضلع سہارنپور کی حمایت بھی کردی اور لاک ڈاون کے دوران جمعیت محمود مدنی کی سہارنپور یونٹ کی خدمات اور قربانیوں کو بھی پیش کردیا
 ظاہر ہے اس کی توقع کسی کو نہیں تھی کہ محترم سمیع الله خان صاحب جمعیت علماء کی ایسی حمایت کردیں گے لیکن ان کے اس حقیقت پسندانہ مضمون کے بعد اکثر لوگوں کا حال ایسا ہوگیا کہ کاٹو تو خون نہین

 کئی دن سے یکطرفہ سوشل میڈیا کے ذریعے ملک ہی نہیں برون ملک بھی جمعیت پر لگے اس الزام کی وجہ سے سارا غصہ اور نزلہ محمود مدنی صاحب اور ان کی جمعیت پر اُتر رہا تھا جمعیت کے مخالفین کو ہر آن انتظار تھا کہ سمیع الله صاحب اس موقع پر جمعیت کو پھر سے کٹہرے میں لے آئیں گے لیکن معاملہ ایسے پلٹ گیا کہ بالکل بازی ہی بدل گئی

 سمیع الله خان صاحب کے اس مضمون کے بعد جو عمومی تاثر جمعیت کے خلاف غبن کرنے کا چل رہا تھا وہ بدل گیا اور عام علماء و افراد نے بھی سمجھ لیا کہ یہ جمعیت پر محض الزام تھا

 لیکن کچھ لوگ ابھی بھی ہاے توبہ مچاے ہوے ہیں وہ دو طرح کے لوگ ہیں ایک وہ جو جمعیت کی مخالفت صرف جمعیت علماء کے نام کی ہی وجہ سے کرتے ہیں اور ہر آن موقع کی تاک میں رہتے ہیں کہ کب کوئ موقع ملے اور جمعیت پر ٹوٹ پڑے
دوسرے وہ لوگ ہیں جنہوں نے جمعیت پر یہ الزام لگایا تھا اور تنظیمی سیاست کر رہے تھے اور کچھ لوگ جو اس الزام کے ذریعے دیوبند اور طلباء کے درمیان ایک سیاست کھیل رہے تھے. اور اس سازشی سیاست کے ذریعے وہ پر امید بھی تھے کے ان کا مقصد کامیاب ہوجاے گا وہ سب سکتے میں ہے یا بوکھلا گئے کیونکہ سمیع الله صاحب کی اس مداخلت کے بعد ان کے مقصد اور ان کے بنے ہوے جال بکھر گئے جو سچائی سمیع الله صاحب نے پیش کردی ہے اس کے بعد اب کسی بھی اصول کے تحت یہ الزام کسی بھئ معیاری کمیٹی میں زیادہ دیر ٹھہر نہیں سکتا
اور دوسری طرف اس الزام کی جو ہوا چلی ہوئی تھی وہ بھی اکھڑ گئ یہی دو قسم کے افراد ابھی بھی شور مچا رہے ہیں کیونکہ جمعیت کے خلاف ہاتھ آیا ہوا موقع ناکامی کے ساتھ نکل گیا
 ویسے یہ بات ہنوز معمہ ہے کہ جمعیت ضلع سہارنپور نے تو بے شمار لوگوں اور ھندوستان کے کئی صوبوں کے طلباء مدارس کو گھر بھیجا لیکن پیسہ کمانے اور غبن  کا یہ الزام صرف بہار والوں کی طرف سے ہی کیوں آر ہا ہے?

 جمعیت علمائے ھند سے ھمیں بھی بہت سارے سخت اختلاف ہیں خود سمیع الله صاحب نے کئ معاملات میں جمعیت کی مخالفت کی ہے لیکن کسی کی بھی آپسی سیاست اور چپقلش کا حصہ بننا یہ بہت سطحی حرکت ہے

 سمیع الله خان صاحب نے اپنے کشادہ دل اور حقیقت پسند ظرف کا ثبوت دیا اور جمعیت کی حمایت کی ھے کیونکہ کچھ وقت پہلے اسی جمعیت محمود مدنی گروپ کے میڈیا کے ذمہ دار عظیم الله قاسمی نے جمعیت سے اختلاف کرنے پر محترم سمیع الله خان کو کافر تک بنا دیا تھا اور کہا تھا کہ سمیع الله. شیام لال بھی ہوسکتا ہے
اس کے باوجود سمیع الله صاحب نے جب جمعیت کو برحق پایا تو ان کی کھل کر حمایت کی یہ ایک باضمیر اور بےخوف انسان کی پہچان ہے

 گروپ میں کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ آج چونکہ سہارنپور جمعیت کا معاملہ ہے جس میں ذہین اور محمود نامی دو حضرات سمیع الله خان کے دوست ہیں اس لیے سمیع الله صاحب ان کی تائید کر رہے ہیں ان سے میرا سوال ہے کہ کچھ سال پہلے سمیع الله صاحب نے قاری عثمان منصورپوری اور محمود مدنی کی تائید کی تھی جب وہ نریندرمودی سے ملاقات کرنے گئے تھے اس وقت تو ہم سب ہی جمعیت کے مخالف تھے اس ملاقات پر لیکن سمیع الله خان نے اس موقع پر بھی جمعیت علمائے ھند کی حمایت کی تھی مودی سے ملاقات پر اس میں تو سہارنپور کی جمعیت کا کوئ رول نہیں تھا ب کیوں انہوں نے جمعیت محمود مدنی کی موافقت کردی تھی?
اور اگر بفرض محال یہ مان بھی لیا جاے کہ سمیع الله خان نے سہارنپور جمعیت کی تائید ذہین اور محمود الرحمن کی دوستی کی وجہ سے کی ھے تو یہ تو مزید خوبی کی بات ھے ایک ایسے وقت میں جب آپ کے قریبی  دوستوں پر غبن اور چوری جیسے گھٹیا ترین الزمات لگ رہے ہوں ایسے وقت میں تو اچھے اچھے دوست دامن بچاتے ہیں لیکن ان الزامات کے خلاف وہی شخص آپکی حمایت میں کھڑا ہوسکتا ہے جو دوستی میں سچا اور دلی تعلق بنا کر دوستی کرتا ہو آجکل کے مادی دور میں ایسی دوستی تو واقعی ایک مثالی دوستی ہے

 صحیح بات تو یہی ہے کہ میں ذہین بھائی اور محمود بھائی کو میں بہت قریب سے دیکھا ہوں ان کے ساتھ رہا ہوں اور کئی تنظیمی امور میں ان کے ساتھ کام  کابھی موقع ملا ہے۔ان پر یہ گھٹیا الزام محض الزام ہی ہے جسے  سمیع اللہ خان صاحب نے بھی ثابت کردیا ہے ۔یہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کا ضمیر اپنے اصولوں پر چلتا ہے وہ حقیقت پسند اور ہر آن سچائی اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہونے والے لوگوں میں سے ہیں
سمیع الله صاحب نے کئی موقع پر سلمان ندوی صاحب کی بھی مخالفت کی محمود مدنی اور. ارشد مدنی صاحب کی بھی مخالفت کی. اور کئی موقعوں پر انہی حضرات کی کھل کر حمایت بھی کی
ایسے لوگ وہ ہیں جو فکر و نظر اور معاملے کی گہرائی کو سمجھتے ہیں پھر جو ان کی تحقیق میں حق نظر آتا ہے اس کے ساتھ بلا خوف لومۃ لائم بے باکی سے کھڑے ہوجاتے ہیں چونکہ آج کے سوشل میڈیائ اور اصولی انحطاط کے دور میں یہ معیاری اور انصاف پسند رویہ ناپید ہے اس لیے ہمارے نوجوان افراط و تفریط کا شکار ہوجاتے ھیں. سمیع الله خان جیسے علمی فکری اور سماجی سطح پر دشمنوں کے خلاف قومی کاز پر متحرک رہنے والے نوجوان جب ایسے باضمیر اور اصول پسند بھی ہوں تو یہ ایسے غیر معیاری اور افراط و تفریط کے دور میں امت کا ایک سرمایہ ہیں ان کی قدر ہونا چاہیئے

 سمیع الله خان صاحب کی ایک باوقار اور معتبر شناخت ہے جو انہوں نے ہمیشہ سچائی کا ساتھ دے کر بنائ یے جو لکھتے ہیں وہ ہزاروں لوگوں تک پہنچتا ہے اور بہت بڑی تعداد ان کی بنیاد پر راے بھی بناتی ھے. ان کی مقبولیت مدارس یونیورسٹی اور عصری طبقہ دونوں میں ہے انہوں نے جمعیت سہارنپور کے متعلق اس غبن کے الزام کی حقیقت اور سچائ پیش کر کے نا صرف جمعیت سہارنپور کے ساتھ انصاف کا معاملہ کیا ھے بلکہ دارالعلوم دیوبند کا بھی ساتھ دیا کیونکہ غبن کے اس الزام میں آخرکار اساتذۂ دارالعلوم بھی زد میں آرہے تھے کیونکہ طلباء کا کرایہ طے کرانے میں دارالعلوم کے ذمہ داران بھی شریک تھے سمیع الله صاحب کے ذریعے اب حقیقت آشکار ہوچکی ہے مزید پروپیگنڈے اور سیاست اب کامیاب نہیں ہوسکتے۔

نیز طلبہ کی خدمت اور دیوبند و اطراف میں عوامی سپورٹ نے ہر شخص کی زبان پر ذہین بھائی کا نام چڑھا دیا تھا۔جسے  ان کے مخالفین کو پچانا مشکل ہوگیااور یہ گھٹیا الزام ان پر عائد کردیا گیا۔

اللہ تعالی فہم سلیم نصیب فرمائے۔آمین

*میں جو تھا وہی ہوں*