اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ایک اہم خط حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند،وصدر کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند، و صدور و نظماء جمعية علماء ہند، و ملکی و صوبائی و ضلع سطح کی تمام دینی و سماجی تنظیموں کے نام --------------------------------------- یکے از خاک پائے علماء و صلحاء:- محمد دلشاد قاسمی صحافی I.N.A News باغپت و شاملی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 29 May 2020

ایک اہم خط حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند،وصدر کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند، و صدور و نظماء جمعية علماء ہند، و ملکی و صوبائی و ضلع سطح کی تمام دینی و سماجی تنظیموں کے نام --------------------------------------- یکے از خاک پائے علماء و صلحاء:- محمد دلشاد قاسمی صحافی I.N.A News باغپت و شاملی

ایک اہم خط حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند،وصدر کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند، و صدور و نظماء جمعية علماء ہند، و ملکی و صوبائی و ضلع سطح کی تمام دینی و سماجی تنظیموں کے نام
---------------------------------------

یکے از خاک پائے علماء و صلحاء:- محمد دلشاد قاسمی
صحافی
I.N.A News
 باغپت و شاملی

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
امید کرتا ہوں کہ اٰنجناب کے مزاج عالی بخیر و عافیت سے ہوں گے
آج ملک ہندوستان کے ساتھ ساتھ پورے عالم کے اندر جو کروناوائرس کے نام پر ایک شازش رچ کر یہود و نصاریٰ و ہنود نے تمام طرح کی اٰمد و رفت کو مفلوج کردیا ہے،اور اسی کی اٰڑ میں تمام ہی مساجد و مدارس و مکاتب کو بھی بند کرادیا گیا، کہ بندہ گان خدا اس کے گھر میں نہ جاسکے،اور تمام طرح کی دینی تحریکوں کو ملتوی کیا جاسکے،
جب کہ اگر دیکھا جاسکے تو برائے نام چرچ مندر کو بند کیا گیا، اور صرف انہی کو بند کیا گیا، جن میں کچھ زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی، جب کہ اٰج کی رپورٹ کے مطابق چین کے ووہان شہر کے اندر تمام طرح کی اٰمد و رفت کو چالو کردیا گیا، حتی کہ رپورٹ کے مطابق اسکولوں کو بھی چالو کردیا گیا، جن میں تقریباً 57000 طلباء و طالبات کو پڑھنے کی اجازت دے دی گئی ہے،
مگر اب ہم اپنے ملک کی بات کریں تو شراب خانوں کو کھول دیا گیا، اور جو شوشل ڈشٹینشگ کی بات کہی جارہی ہے، وہ بالکل نہ دارد نظر اٰرہی ہے، اب نہ اس سے کروناوائرس پھیل رہا ہے اور نہ کچھ بھی تباہی مچ رہی ہے، حتی کہ میٹنگوں میں چاہے وہ سرکاری ہو یا غیر سرکاری انمیں سرکار کی گائڈ لائن سے بھی زیادہ افراد شریک ہوتے ہیں تو کوئی کروناوائرس نہیں پھیلتا لیکن مسجد میں اگر پانچ افراد بھی مل کر نمازیں ادا کرے،تو کروناوائرس پھیل جاتا ہے، عجیب ہے، چلو خیر امت مسلمہ نے اٰپ حضرات کے فیصلے کو سر اٰنکھوں پر رکھ کر اس پر عمل کیا مگر اس میں بھی اکثر جگہوں پر امام و موذنین کے ساتھ بدسلوکی حتی کہ مارپیٹ تک کی شکاتیں موصول ہوئی،
اب حکومت نے لاک ڈاون 1 اور لاک ڈاون 2 اور لاک ڈاون3 کے اٰتے اٰتے آٓن لائن کلاسز چلوادی، یہ الگ بات ہے کہ اس بات سے نہ طلباء راضی ہیں اور نہ استاد، مگر ایک طرح کی قلبی تسلی کے لیے یہ سب کچھ کردیا گیا،
لیکن مدارس اسلامیہ کے لیے بڑی مصیبت کا وقت اٰ گیا ہے ،کیوں کہ امسال مدارس اسلامیہ چندہ کرنے سے تو محروم ہی رہے، اسی کے ساتھ ساتھ اکثر جگہوں پر سالانہ امتحانات نہیں ہوسکے، حتی کہ اب عید الفطر کے بعد اٰگے تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کا کوئی امکان نظر نہیں اٰتا، چہ جائے کہ ام المدارس کے ساتھ ساتھ دیگر معیاری مدارس اسلامیہ عربیہ نے یہ اعلامیہ جاری کردیا کہ اب کی بار جدید داخلہ نہیں ہوں گے، اور باقی جو داخل طلباء ہیں ان کو ششماہی امتحان کی بنیاد پر ترقی دے دی جائے گی،
مگر یہاں پر مجھے چند اشکالات ہیں جن پر بے حد توجہ لازم ہے
١:- ٹھیک ہے ان طلباء کے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی جو پہلے سے داخل ہیں مگر جو طلباء ایسے مدارس میں داخل ہیں جہاں ان کے لیے اگلی جماعتیں موجود نہیں ہے یا وہ اس معیار کے ادارے نہیں ہے تو ان کو تعلیم جاری رکھنے کی کیا صورت ہوگی؟
٢:-وہ طلباء جو حفظ کررہے ہیں ان کے لیے تو بالکل ہی مشکل ہے ، کیوں کہ دیکھا یہ جاتا ہے جن مدارس میں پڑھنے والے طلباء درجہ حفظ کے جب وہ عید الفطر کے بعد مدارس میں حاضر ہوتے ہیں تو ان کے پچھلے پڑھے ہوئے پاروں کا دور کرانے میں بقرعید اٰجاتی ہے، اور اب تو یہ سلسلہ رمضان المبارک سے ایک ڈیڑھ ماہ پہلے سے بند ہے ،اور اٰگے کا کچھ پتا ہی نہیں کہ کب مدارس میں تعلیم جاری رکھنے کی صورت نکلے تو نتیجہ یہ نکلے گا یا تو کچھ طلباء اپنی تعلیم ہی چھوڑ چکے ہوں گے، یا جو پڑھنے کے شوقین بھی ہوں گے، یا ان کے ماں باپ حافظ عالم ہو اور انہوں نے تعطیل کے ایام میں ان کا دور جاری رکھا اور تعلیم جاری رکھی وہ چاہے اٰگے تعلیم جاری رکھ سکے باقی کا تعلیم جاری رکھنا بہت ہی مشکل ہے، کیوں کہ تجربہ کی بات ہے اگر کوئی طالب علم تعلیم کے دوران ایک دو ہفتہ کی رخصت لے لے یا تعلیم سے دور رہ جائے تو اس کا دوبارہ تعلیم میں وہ من نہیں رہتا جو پہلے تھا اس لیے اس بات پر بھی توجہ دی جائے کہ کس طرح ان کی تعلیم جاری رہ سکے اور امت مسلمہ کے نونہالان کا بہت بڑا طبقہ اس دینی تعلیم دور ہونے سے بچ جائے؟
٣:- اٰج کے پرفتن دور میں انگلش میڈیم اور سرکاری اسکولج کے ذریعہ امت مسلمہ کے ایک بہت بڑے طبقہ کو تعلیمات اسلامیہ سے دور کیا جارہا ہے، کیوں کہ اسکول و کالج میں بچوں کو اتنا مشغول کردیا جاتا ہے کہ اب پھر اس کی طبیعت کرتی ہی نہیں کہ وہ مدارس یا مکاتب میں جاکر کچھ اور پڑھ لے،
میری اس میں یہ رائے ہیکہ ہر بستی و قریہ میں جو مدارس مکاتب قائم ہیں ان میں بحمداللہ دینی تعلیم تو جاری ہے ہی اور ان میں ابھی تو صرف وہ ہی پڑھتے ہیں جنہیں کچھ دین سے لگاو ہے ورنہ باقی امت مسلمہ کا ایک بہت بڑا طبقہ توجہ نہیں دیتا، جب کہ وہ ہی اپنے بچوں اچھی تعلیم دلانے کے انگلش میڈیم میں داخلے دلواتے جہاں مہنگی سے مہنگی فیس وصولی جاتی ہے، جس کے عوض میں انہیں جو دیا جاتا ہے وہ ہے بد عقیدگی اور جہالت اسلامیہ اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ، تو جیسا کہ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند سے مربوط کو بھی یہ مشورہ دیا گیا، کہ وہ اپنے یہاں پرائمری سطح کی تعلیم حکومت سے منظور کراکر شروع کی جائے،
لیکن اس میں کئی ساری مشکلات ہیں، یا تو حکومت مدارس کو منظوری دیتی ہی نہیں پرائمری چلانے کی، اگر دیتی ہے تو اس کے لیے بڑے لمبے خرچ ہیں جن کو مدارس اسلامیہ عربیہ و مکاتیب دینیہ برداشت نہیں کرسکتے، الا ماشاءاللہ
تو اس میں میری رائے یہ ہے ایک مشتقل بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے، یا پھر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند اپنے سے تمام مربوط و غیر مربوط مدارس و مکاتب کے لیے ایسی کوئی صورت نکالے کہ تمام مدارس اسلامیہ و مکاتب دینیہ میں پرائمری سطح کی عصری تعلیم بھی جاری ہوجائے اور امت مسلمہ کا جو بہت بڑا طبقہ اتداد کے دہانے پر کھڑا ہے اس کو مرتد ہونے سے بچایا جاسکے، کیوں کہ جب وہ مدارس میں ہی تمام طرح کی تعلیم حاصل کرے گا چاہے دینی ہو یا دنیاوی تو پھر کوئی اپنے بچوں کو انگلش میڈیم یا سرکاری پرائمری اسکولج میں نہیں داخل کرائے گا، بلکہ وہ سب مدارس اسلامیہ و مکاتب دینیہ کا ہی رخ کریں گے،
بھلے اس کے لیے ان پر کچھ معمولی فیس کو لازم کیا جائے، کیوں کہ جب تعلیم ملتی ہے صحیح سب پیسہ خرچ کرتے ہیں ، انگلش میڈیم میں ایک ادنیٰ سے ادنیٰ کلاس میں داخل طالب علم کی سالانہ دس سے بارہ ہزار روپے والدین اٰج کے دور میں ادا کررہے ہیں اگر اس کا نصف یا چوتھائی حصہ ہی جمع کراکر اور مذکورہ بالا صورت کو ہر جگہ قیام عمل میں لایا جائے، تو پھر ہر ایک مسلم بچے کی ذہنیت اسلامی ہوگی، ورنہ اٰج کے دور میں غیر مسلم کم مسلمان زیادہ مذہب اسلام پر حملہ اٰور ہورہے ہیں،
امید کرتا ہوں کہ یہ چند تجاویز پر جلد از جلد عملی قدم اٹھایا جائے گا، اور امت مسلمہ کی صحیح راہنمائی کی جائے گی،
------------------------------------
رہی بات یہ کہ اتنے خرچ کہاں سے اٰئیں گے تو جتنی مسلم تنظیمیں و جماعتیں مسلم نوجوانوں کے مقدموں پر لگا رہی ہے، یا امت مسلمہ کے لیے بود و باش کا نظم کررہی ہے اگر اس کا نصف حصہ بھی ان تجاویز پر حقیقی طور پر لگادیا جائے، تو امت مسلمہ کی مفلسی و بے کسی و بے بسی کے مسائل تو اپنے اٰپ ہی حل ہوجائیں گے، اٰج ہمیں دیگر قومیں جو بیوقوف بنارہی ہے وہ تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے ہی بنارہی ہے، اگر وہ صحیح طور سے پڑھ لکھ لیں گے،(میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ پڑھ تو اب بھی رہے ہیں مگر ذہنی اعتبار سے تو اسلام سے دوری ہے، جب مدارس و مکاتب میں پڑھیں گے تو ذہنی اعتبار سے اسلامی ہوں گے چاہے پھر وہ مکمل عالم بنے یا ڈاکٹر انجینئر یا پروفیسر یا وکیل یا دیگر شعبہ جات میں جائے مگر اسلام دشمن نہیں ہوگا،بلکہ اسلام کا حمایتی ہوگا اب تو حال یہ ہے کہ امت مسلمہ کے اکثر طبقہ کو روزہ نماز کے باقی اسلام کے ارکان و اسلام کی باتوں کا کوئی علم ہی نہیں ہے اسی لیے کسی کے بھی بہکاوے میں اٰکر مدارس کو بھی اور علماءکرام کو بھی برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں) تو پھر ان کو کوئی گمراہ نہیں کرسکتا ہے انشاءاللہ العزیز
اس لیے بہت عاجزانہ گزارش ہے کہ اس مضمون کو کئی مرتبہ پڑھیں اور سوچیں کہ کیا یہ تجاویز قابل عمل ہے یا نہیں؟
مضمون چہ جائے کہ طویل ہوگیا ،مگر طویل کرنے کا ارادہ نہیں تھا،مگر یہ من گھڑت مضمون نہیں ہے بلکہ امت مسلمہ کی بیکسی و بے بسی کی حقیقی تصویر ہے اس طول کے لیے معذرت خواہ ہوں
ایک بار پھر امید ظاہر کرتا ہوں کہ میرا یہ پیغام اٰپ حضرات تک پہونچے گا اور اٰپ حضرات اس کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار کرکے امت مسلمہ کو روشناس کرائیں گے
------------------
یکے از خاک پائے علماء و صلحاء:- محمد دلشاد قاسمی
صحافی
I.N.A News
 باغپت و شاملی