اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: دارالعلوم دیوبند...........ایک داستانِ عزیمت!!! از! سید احمد

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday 31 May 2020

دارالعلوم دیوبند...........ایک داستانِ عزیمت!!! از! سید احمد

دارالعلوم دیوبند...........ایک داستانِ عزیمت!!!
از! سید احمد
مغلیہ سلطنت فنا ہوچکی تھی! عثمانی خلافت آخری سانسیں لے رہی تھی! کرۂ ارض پر کوئی ایک قابل ذکر مسلم طاقت موجود نہیں تھی! برٹش ایمپائر مگرمچھ کی طرح تمام مقبوضات اسلامیہ کو یکے بعد دیگرے نگلتی جارہی تھی! برطانوی سامراج کا دنیا میں طوطی بول رہا تھا! کسی حکومت و طاقت کے اندر اس سے پنجہ آزمائی کا تصور نہ تھا!
 ایسے میں سرزمین ایشیا پر ایک بے وسیلہ، کمزور مولوی کہتا ہے، برٹش ایمپائر کے خلاف مسلح مزاحمت ہم پر فرض ہے اور کچھ لوگوں کی طرف وسائل و افراد کی قلت کے عذر کا جواب دیتا ہے کہ" کیا ہماری تعداد مجاہدین بدر سے بھی کم ہے"؟ مجلس پر سناٹا طاری ہو جاتا ہے اور اسی کے نتیجے میں شہر شاملی کے میدان میں معرکۂ سن ستاون وجود میں آتا ہے جو اپنی ذات میں تاریخ کا ایک منفرد اور حیرت انگیز معرکہ ہے!
معرکہ کے کا فیصلہ خواہ کسی کے حق میں ہو مگر اتنا طے ہوجاتاہے کہ صدائے حق کے حقیقی علمبردار، غزوۂ بدر کے ذریعہ سکھلاگیا رسالت مآب صلی اللّٰه علیه وسلم کا سبق آج بھی نہیں بھولے ہیں، اور نبی کے سچے وارثین، وسائل و افراد سے بے نیاز ہوکر طواغیتِ زمانہ کی طاقت کے سامنے سرینڈر کرنے کے بجائے اس سے ٹکراکر دنیوی فتح مندی یا اخروی سرخ روئی کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں!
بہر کیف!! مرکۂ شاملی میں بظاہر برٹش ایمپائر فتح مند ہوگیا اور بوریہ نشیں مادی کامیابی حاصل نہ کر سکے! مگر اس کے بعد بوریہ نشینوں کی اس جماعت کا شہ دماغ جس نے بدر کا واسطہ دےکر جنگ شاملی لڑنے کے لیے اپنے ہمنواؤں کو تیار کیا تھا، یعنی حجۃ الاسلام، آیة من آيت الله، مجدد زمانہ، الامام الاکبر محمد قاسم نانوتوی، جنگ ستاون کے مقاصد کے حصول کے لیے اور غزوۂ بدر کے عطاکردہ پیغام سے وفاداری کی تڑپ کے سبب ایک مرکز قائم کرتا ہے تاکہ وہاں سے ایسی جماعت اٹھے جو صدائے بدر پر لبیک کہنے والی بھی ہو اور معرکۂ ستاون کی تلافی کرنے والی بھی! جو ابتداء بر صغیر میں اور انتہاء پورے عالم پیغام محمدی کو غالب کردے اور ابلیس کے ہرکاروں کے سامنے ہر موڑ پر سد سکندری بن جائے اور اس کی مادی قربانیوں کو خاطر میں نہ لائے!
پھر دنیا دیکھتی ہے کہ اسی ادارے سے شیخ الہند محمود الحسن دیوبندی کی شکل میں قاسم نانوتوی کا سب سے سچا جانشیں اور مشن نبوی کا ایک عظیم وارث جنم لیتاہے، جس کی محیر العقول تحریکیں تاریخ عالم کی سب سے وسیع سلطنت، برٹش ایمپائر کے ایوانوں میں ہلچل برپا کردیتی ہیں، اور پھر اسی سچے جانشیں کی تربیت کے صدقے، عبید اللہ سندھی، اشرف علی تھانوی، انور شاہ کشمیری، حسین احمد مدنی، اور شبیر احمد عثمانی جیسی شخصیات جنم لیتی ہیں اور الگ الگ جہتوں اور میدانوں میں دین حنیف کی خاطر اپنے کو تج دیتی ہیں!

اب ہمارا ذمہ ہے کہ اپنا جائزہ لیں کہ اگر ہم قاسم و محمود اور ان کے اداروں کی جانب اپنی نسبت کو قابل فخر طور پر ذکر کرتے ہیں تو ہم ان کے مشن اور پیغام کے لیے کس قدر مخلص اور وفادار ہیں...................................؟؟؟
آیا وفادار و وارث ہیں بھی یا نہیں..............؟؟؟

سید احمد

#ThankYouDarulUloomDBD
#یوم_تاسیسِ_دارالعلوم_دیوبند، ٣١ مئی ١٩٦٦
١٥٤ برس مکمل
#اسلام_مکمل_دستور_حیات