اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مدرسہ قائم کرنا مستحب ہے لیکن مکاتب قائم کرنا فرض ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday 29 November 2017

مدرسہ قائم کرنا مستحب ہے لیکن مکاتب قائم کرنا فرض ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

ہم اپنے آپ کو اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ڈھالیں گے، گھر کا ماحول اسلامی نہیں ہوگا تو دنیا کا کوئی قانون اور دنیا کی کوئی طاقت آپ کے شرعی قوانین کی حفاظت نہیں کرسکتا: مولانا عتیق احمد بستوی

رپورٹ: نافع عارفی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
ممبئی(آئی این اے نیوز 29/نومبر 2017) اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے سہ روزہ بین الاقوامی سیمینار کے اختتام پر گزشتہ دن وائی ایم سی اے گرائونڈ ممبئی میں ایک جلسہ عام منعقد ہوا، تحفظ قرآن و سنت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری وترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے فرمایا کہ اس ملک میں امت مسلمہ بڑے نازک دور سے گزر رہی ہے، تعلیم ، یوگا اور ورزش کے نام پر شرک و کفر کی دعوت دی جارہی ہے،
اسکولوں میں خواہ وہ پرائیویٹ ہی کیوں نہ ہوں اور مسلم منیجمنٹ کے زیر انتظام ہی کیوں نہ ہو، حکومت وندے ماترم اور سوریہ نمسکار جیسی مشرکانہ افعال واعمال کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، حکومت ایسے قانون لانے کی کوشش کررہی ہے کہ ہر اسکول کو لازمی کرانا ہوگا، اسلام شرک کے شبہ کو بھی گوارہ نہیں کرسکتا ایک مسلمان کے لیے اپنی جان دے دینا آسان ہے لیکن شرکیہ عمل کرنا اس کے لیے ممکن نہیں، ٹیکنالوجی، ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اسلامی تہذیب وثقافت اور عقائد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، گیتا کو ایک سائنسی کتاب اور ہندوتوا کی دیومالائی کہانیوں کو سائنسی زبان میں پیش کرکے معصوم نونہالوں کے ذہن و دماغ میں کفر و شرک کو رچانے اور بسانے کی کوشش پوری قوت سے کی جارہی ہے۔
 مولانا رحمانی نے مزید فرمایا کہ ہندو ازم ایک ایسی تہذیب ہے جس نے بہت ساری تہذیبوں کو اور بہت سارے مذہبوں کو نگل لیا ہے، جین مذہب، ہندو مذہب کے مقابلے میں کھڑا ہوا لیکن آج جینی ہندوانہ رسم ورواج کے تابع ہیں، انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت ہندوتوا کو ایک مذہب کے طور پر نہیں بلکہ ایک تہذیب کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہندو توا ہندوستانی کلچر ہے نہ کہ ہندو مذہب ہے، انہوں نے فرمایا کہ اگر اس دور میں مسلمانوں نے اپنے نونہالوں کی دستگیری نہیں کی تو پوری نئی نسل شرک کے دلدل میں دھنس جائے گی اس لیے ضرورت ہے کہ ہر آبادی میں ہر محلے محلے مکاتب کا نظام قائم کیاجائے، آپ نے فرمایا کہ مدرسہ قائم کرنا مستحب ہے لیکن مکاتب قائم کرنا فرض ہے، اگر جس طرح نماز اور روزے کے چھوڑنے پر ہمیں اللہ کے یہاں جواب دہ ہونا پڑے گا اسی طرح مکاتب سے چشم پوشی کے لیے بھی ہم اللہ کے حضور مجرم ٹھہرائے جائیں گے، انہوں نے ممبئی کے رہنے والے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی ایک شہر نہیں بلکہ پورا ہندوستان ہے، یہاں ہندوستان کے ہر خطے سے لوگ آکر آباد ہیں اس لیے میرا یہ پیغام اپنے گاؤں گاؤں پہنچائیں اور وہاں مکاتب کے نظام میں تعاون کیجیئے اور اگریہ نظام نہ ہوتو قائم کیجئے۔
اس موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسلامک فقہ اکیڈمی کے سکریٹری اور ندوۃ العلماء کے استاذ حدیث وفقہ حضرت مولانا عتیق احمد بستوی نے فرمایا اگر آپ خود اپنے آپ کو اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ڈھالیں گے اور آپ کے گھر کا ماحول اسلامی نہیں ہوگا تو دنیا کا کوئی قانونی اور دنیا کی کوئی طاقت آپ کے شرعی قوانی کی حفاظت نہیں کرسکتا اس لیے ضرورت ہے کہ ہر فرد اپنے آپ کو نبی کریم ﷺ کی سیرت کے آئینے میں ڈھال لے اور اپنا اخلاق وکردار اسلامی بنائے ۔یہ اجلاس مولانا رابع صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا اور نظام مفتی سعید الرحمن قاسمی نے کی۔
 اس اجلاس سے شاہ عالم گورکھپوری اور بحرینی عالم دین حبیب نابلتی، مولانا عبیداللہ اسعدی اور مولانا قاسم مظفرپوری نے خطاب کیا، اس جلسہ کا انتظام ادارہ دعوۃ السنہ کے صدر اور ممبئی کے مشہور عالم مولانا شاہد الناصری الحنفی اور ان کے رفقاء کے ذریعہ انجام پایا۔