اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مسلمانوں نے مسجدوں کوبازار میں تبدیل کردیا، اللہ ہدایت دے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday 26 July 2019

مسلمانوں نے مسجدوں کوبازار میں تبدیل کردیا، اللہ ہدایت دے!

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
_______________
اللہ تعالی نماز میں خشوع وخضوع کاحکم دیتا ہے، خشوع نماز کی روح ہے، قرآن میں ایمان والوں کے صفات میں سے بیان کیاگیا ہے کہ وہ نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں، نماز اس بات کاتقاضہ کرتی ہے نماز میں سکون واطمینان حاصل کیاجائے ہر قسم کے شورشرابے سے ہماری نماز دور رہے، لیکن افسوس ہماری مسجدیں جہاں نماز پڑھی جاتی ہے، اب بمشکل ہی سکون واطمینان پایاجاتا ہے ورنہ آج کل مسجدوں میں بھی شوروشراباہونے لگاہے، کل میرا الہ آباد شہر کی ایک  بڑی مسجد میں جاناہوا، لیکن وہاں کی حالت دیکھ کر میں حیرت زدہ ہوں، میں جاکر میں سوچ میں پڑگیا کہ میں مسجد میں ہوں یابازار میں چلا آیاہوں، چوں کہ امام صاحب نے ولا الضالین کہا، ایک قسم کاشور برپا ہوگیا، اس وقت بازار کامنظر مسجد میں دیکھنے کوملا، اب یہ کون لوگ تھے،کن مولویوں نے ان کو یہ طریقہ بتایا ہے آمین کہنے کا، شریعت مطہرہ میں آمین کے وقت مسجد کوبازار بنانے کا کہیں کوئی ثبوت نہیں ہے، دنیا میں اوردوسری جگہ بھی حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے ماننے والے ہیں لیکن اس طرح مسجدوں کو آمین کہتے وقت بازار میں تبدیل نہیں کرتے، اور رہی بات آمین کی جو شریعت مطہرہ میں آمین ایک دعاہے، اور دعا کے بارے میں قرآن میں ہے، ادعوا ربکم تضرعاوخفیہ، اپنے رب کو عاجزی اور پوشیدہ طور پر دعا مانگو، وہ اللہ جس سے ہم سورہ فاتحہ کی تکمیل کے بعد قبولیت کی دعا کررہے ہیں، کیونکہ سورہ فاتحہ ایک دعاہے اللہ کی حمد کے بعد ہدایت کی اللہ کی بارگاہ میں دعا کی گئ ہے، سورہ فاتحہ کی تکمیل کے بعد آمین کہنا مسنون ہے، آمین کے معنی اے اللہ قبول فرما، جس اللہ سے آپ دعا کی درخواست کررہے ہیں وہ ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے لہاذا اس طرح گنوار پن کے ثبوت دینے اور مسجدکوبازار میں تبدیل کرنے اور نماز کی جواصل روح خشوع وخضوع کوختم کرتے ہوئے شور مچاتے ہوتے آمین کہنا، اسلام اس کی قطعا اجازت نہیں دیتا، آمین باالجہر کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے جو صورت حال ہماری مسجدوں میں بن گئی ہے، کچھ ناواقف مولوی جو نہ شریعت کو سمجھتے نہ شریعت کے مزاج کو، عوام الناس صحیح دین سے پھیر کر گمراہی کی راہ پر ڈھکیل رہے ہیں، حدیث میں آمین کے بارے میں آیا ہے جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوجائے اس کی مغفرت ہوگی اور فرشتوں کی ایمان توسری ہی ہوتی ہے، حدیث میں آمین بالجہر کا ثبوت ہے، البتہ آمین کو آہستہ کہنا ہی عقل ونقل کے اعتبار راجح ہے،اور رہی بات آمین بالجہر کی توجب اس کا ثبوت حدیث سے ہے تو اس کو بھی کہنے کی بالکل اجازت ہے، حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے یہاں آمین بالجہر اولی ہے، یہ اختلاف صرف اولی اور غیر اولی کا ہے، کہ ان میں سے کون بہتر ہے، دونوں چیز حدیث سے ثابت ہیں، لیکن ہمارے ہندوستان میں جس طرح آمین کہنے کا رواج چل پڑا ہے اس کا شریعت میں کہیں ثبوت نہیں، آمین بالشور والشرابا اس کا کسی بھی حدیث میں حکم نہیں دیا گیا، جس طرح سے آمین کہی جارہی ہے بازار کی منظر کشی مسجدوں میں دیکھنے کومل رہی ہے یہ ناجائز ہے اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا،فقہاء نےجہر کی ادنی مقدار  بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے، جہر کی ادنی مقدار یہ ہے قریب کے لوگ سن سکیں، لہاذا اگر آمین اتنی آواز میں کہیں گے تو حدیث پر عمل ہوگیا ایسا ہی حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے ماننے والے کرتے ہیں، عرب ممالک میں جو شوافع ہیں ان کی مسجدوں میں آمین کے وقت اس طرح شورشرابا نہیں ہوتا، آمین بالجہر کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اتنی زور سے آمین کہو کہ پوری مسجد والوں کوسنائی دے، اس سے دوسروں کوتکلیف بھی ہوتی ہے اور نماز کی جو اصل روح ہے اس کے بھی خلاف ہے، ہمارے فقہاء نے اتنی زیادہ زور سے قراءت کرنے کو بھی مکروہ لکھاہے، کہ خود پر زیادہ زور ڈال کر پڑھے،اللہ واسطہ دے کر میں مسلمانوں سے درخواست کرتاہوں شریعت مطہرہ کوسیکھو، قرآن وحدیث کامطالعہ کرو، مسجدوں کو بازار نہ بناؤ، آمین بالجہر کرو یا بالسر کرو دونوں حدیث سے ثابت ہے، صرف اختلاف اولی وغیراولی ہے  لیکن شریعت میں جو جہر کاطریقہ ہے اسی پر عمل کرو،اور میں علماء کرام سے بھی درخواست کررہاہوں کہ مسلمان محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت مطہرہ مسخ وتبدیل کے درپہ پرہیں، جمعہ کے خطاب میں ان چیزوں کوبیان کریں ورنہ کل قیامت کے دن آپ بھی قصوروار ہونگے کہ کچھ لوگ مسجدوں کو بازار تبدیل کررکھاتھا اس وقت آپ کہاں تھے، اس وقت ہمیں افسوس ہوگا، اس لئے ہماری ذمہ داری ہے صحیح دین عوام الناس تک پہنچائیں، اور تبلیغ دین کا جمعہ کے خطاب سے بڑھ کر کوئی ذریعہ نہیں، اللہ تعالی مسلمان کو ہدایت دے....آمین.